حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک مسلمان نے میرے ساتھ کیا ہے۔ اس پر حضرت عمر کو بہت غصہ آیا اور حضرت صُہَیب ؓ سے کہا: جاؤ اور دیکھو کس نے اس کے ساتھ ایسا کیا ہے، اسے میرے پاس لاؤ۔ حضرت صُہَیب نے جا کر پتہ کیا تو معلوم ہوا کہ یہ سب کچھ حضرت عوف بن مالک اشجعی ؓ نے کیا ہے۔ حضرت صُہَیب نے ان سے کہا: امیر المؤمنین کو تم پر بہت زیادہ غصہ آیا ہواہے۔ تم حضرت معاذ بن جبل ؓ کے پاس جاکر ان سے کہو کہ وہ حضرت عمر سے تمہارے بارے میں بات کریں۔ ( اور وہ تمہارے لیے ان سے سفارش کریں) کیوںکہ مجھے ڈر ہے کہ حضرت عمر تمہیں دیکھتے ہی فوراً سزا دینے لگ جائیں گے۔ چناںچہ جب حضرت عمر نماز سے فارغ ہوئے تو انھوں نے پوچھا: صُہَیب کہاں ہیں؟ کیا تم اس آدمی کو لے آئے ہو؟ حضرت صُہَیب نے کہا: جی ہاں۔ حضرت عوف جاکر حضرت معاذ کو اپنا سارا قصہ بتاچکے تھے اور حضرت معاذ اس وقت وہاں آئے ہوئے تھے۔ چناںچہ حضرت معاذ نے کھڑے ہو کر کہا: اے امیر المؤمنین! وہ مارنے والے عوف بن مالک (جیسے قابلِ اعتماد انسان) ہیں۔ آپ ان کی بات سن لیں اور انھیں سزا دینے میں جلدی نہ کریں۔ اس پر حضرت عمر نے حضرت عوف سے کہا: تمہیں اس آدمی کے ساتھ کیا بات پیش آئی؟ انھوں نے کہا: اے امیر المؤمنین! میں نے دیکھا کہ ایک مسلمان عورت گدھے پر سوار ہے یہ پیچھے سے اس گدھے کو ہانک رہا ہے، اتنے میں اس نے اس عورت کو گرانے کے لیے اسے لکڑی سے چوکا مارا لیکن وہ نہ گری۔ پھر اس نے اسے ہاتھ سے دھکا دیا جس سے وہ عورت گرگئی اور یہ اس کے اوپر چڑھ گیا (اور اس کی عصمت لُوٹ لی۔ میں یہ منظر برداشت نہ کرسکا اور میں نے اس کے سر پر مار دیا) حضرت عمر نے اس سے کہا: تم اس عورت کو لاؤ تاکہ وہ تمہاری بات کی تصدیق کرے۔ حضرت عوف اس عورت کے پاس گئے تو اس کے باپ اور خاوند نے ان سے کہا: تم ہماری عورت کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہو؟ تم نے تو (یہ سارا واقعہ سنا کر) ہمیں رسوا کردیا۔ لیکن اس عورت نے کہا: نہیں، میں توان کے ساتھ (حضرت عمر ؓ کو خود بتانے) ضرور جاؤں گی۔ تو اس کے والد اور خاوند نے کہا: (تم ٹھہرو) ہم جاکر تمہاری طرف سے ساری بات پہنچا آتے ہیں۔ چناںچہ وہ دونوں حضرت عمرکے پاس آئے اور بالکل ویسا ہی قصہ بتایا جیسا حضرت عوف نے بتایا تھا۔ چناںچہ حضرت عمرکے حکم دینے پر اس یہودی کو سولی دی گئی اور حضرت عمر نے فرمایا: (اے یہودیو!) ہم نے تم سے اس پر صلح نہیں کی تھی (کہ تم ہماری عورتوں کے ساتھ زنا کرو اور ہم کچھ نہ کہیں)۔ پھر فرمایا: اے لوگو! حضرت محمد ﷺ کی امان کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو، لیکن ان میں سے جو کسی مسلمان عورت کے ساتھ زنا کرے گا اس کے لیے کوئی امان نہیںہوگی۔ حضرت سُوَید کہتے ہیں: یہ پہلا یہودی ہے جسے میں نے اسلام میں سولی چڑھتے ہوئے دیکھا۔1