حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آوازیں بہت آتی تھیں جس کی وجہ سے یہ کام صحیح طرح نہیں کرسکتے تھے) چناںچہ حضرت عمر نے حضرت محمد بن مَسْلَمَہ ؓ کو بھیجا اور جب بھی حضرت عمر کو اپنی مرضی کے مطابق کام کروانا ہوتا تھا تو ان کو ہی بھیجا کرتے تھے۔ اور ان سے فرمایا: سعد کے پاس جاؤ اور ان (کے محل) کا دروازہ جلادو۔ چناںچہ حضرت محمد کوفہ پہنچ گئے اور حضرت سعد کے دروازے پر پہنچتے ہی اپنی چقماق نکالی اور اس سے آگ جلائی، پھر دروازہ کو آگ لگادی۔ لوگوں نے آکر حضرت سعد کو اس کی اطلاع دی اور آگ لگانے والے کا حلیہ بیان کیا تو حضرت سعد ان کو پہچان گئے اور ان کے پاس باہر آئے۔ حضرت محمد نے ان سے کہا: امیر المؤمنین کو آپ کی طرف سے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ نے کہاہے کہ اب شور آنا ختم ہوگیا ہے۔ حضرت سعد نے اللہ کی قسم کھا کر کہاکہ انھوں نے یہ بات نہیںکہی ہے۔ حضرت محمد نے کہا: ہمیں تو جو حکم دیا گیا وہ کر رہے ہیں، اور اب آپ جو کہہ رہے ہیں وہ آپ کی طرف سے (امیر المؤمنین کو) پہنچا دیں گے۔ حضرت سعد حضرت محمد کو راستہ کے لیے توشہ پیش کرنے لگے، لیکن حضرت محمد نے لینے سے انکار کردیا اور اپنی سواری پر سوار ہو کر چل دیے اور مدینہ منوّرہ پہنچ گئے۔ جب حضرت عمر ؓ نے ان کو دیکھا تو فرمایا: (تم بڑی جلدی واپس آگئے ہو) اگر ہمیں تمہارے ساتھ حسنِ ظن نہ ہوتا تو ہم یہی سمجھتے کہ تم نے کام پورا نہیں کیا۔ حضرت محمد نے کہا: میں نے سفر بہت تیزی سے کیاہے اور آپ نے جس کام کے لیے بھیجا تھا وہ بھی میںنے پوراکر دیا ہے، اور حضرت سعد معذرت کر رہے تھے اور قسم کھا کر کہہ رہے تھے کہ انھوں نے یہ بات نہیں کہی ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: کیا حضرت سعد نے تم کو سفر کے لیے توشہ دیا تھا؟ حضرت محمد نے کہا: نہیں، لیکن آپ نے مجھے توشہ کیوں نہیں دیا؟ حضرت عمر نے فرمایا: میں نے اس بات کو برا سمجھا کہ تمہارے لیے توشہ کا حکم دوں کہ اس طرح تمہیں تو دنیا میں توشہ مل جائے گا لیکن میری آخرت میں پکڑ ہوجائے گی، کیوںکہ میرے اِردگرد مدینہ والے ہیںجو بے چارے بھوک سے مر رہے ہیں۔ کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیںسنا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ مؤمن خود تو اپنا پیٹ بھرلے اور اس کا پڑوسی بھوکا ہو۔ 1 حضرت ابو بکرہ اور حضرت ابو ہریرہ ؓ اسی حدیث کو مختصر طور سے نقل کرتے ہیں اور اس میں یہ مضمون ہے کہ حضرت عمر ؓکو یہ خبر ملی کہ حضرت سعد ؓ نے اپنا دربان مقرر کرلیا ہے اور لوگوں سے الگ رہتے ہیں اور اپنا دروازہ بند رکھتے ہیں۔ اس پر حضرت عمرنے حضرت عمار بن یاسر ؓ کو بھیجا اور ان سے فرمایا: جب تم وہاں پہنچو اور تم کو حضرت سعد کا دروازہ بند ملے تو تم اس کو آگ لگا دینا۔2 حضرت ابو الدرداء ؓ نے حضرت عمر ؓ سے ملکِ شام جانے کی اجازت مانگی۔ حضرت عمر نے فرمایا: صرف اس شرط پر اجازت دے سکتا ہوں کہ تم وہاں جاکر کسی شہر کے گورنر بن جاؤ۔ حضرت ابو الدرداء نے کہا: میں گورنر بننے کے لیے تیار نہیں