سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
کے ساتھ رہو جو خدا کی راہ میں غم اٹھاتا ہے، اس غم اٹھانے والے کے ساتھ رہو گے تو غم اٹھانے کا مزہ پا جاؤ گے اور یہ غم ایسا غم ہے جو آپ کے دل کو غیر فانی بہار دے گا اور آپ ہر وقت خوش رہیں گے۔دین کے لیے سفر کرنے کی فضیلت ارشاد فرمایا کہ دین کے لیے سفر کرنے کی کس قدر اہمیت اور فضیلت ہے کہ شام سےایک شخص’’التحیات‘‘ سیکھنے کے لیے مدینہ منورہ آیا اور حضرت عمررضی اللہ عنہ سے ملا اور آنے کا مقصد بیان کیا۔ امیر المومنین نے فرمایا کہ صرف اسی مقصد کے لیے آیا ہے؟ اس نے عرض کیا :ہاں۔ تو آپ نے فرمایاکہ مدینہ والو! اگر کسی جنتی کو دیکھنا ہو تو اسے دیکھ لو جو صرف دین کے لیے اتنا طویل سفر طے کر کے آیا ہے ۔ دور دراز کے علاقوں بمبئی ، اعظم گڑھ ، الٰہ آباد، کلکتہ اور رنگون سے لوگ تھانہ بھون گئے ،ولی اللہ بن گئے اور خلیفہ ہوئے اور تھانہ بھون والے محروم رہے، وہاں کوئی خلیفہ نہ ہوا۔کیوں ؟ چراغ تلے اندھیر ا ہوتا ہے اور گھر کی مرغی دال برابر ہوتی ہے۔ دین کے لیے دور سے چل کرجو جاتا ہے کامیاب ہو جاتا ہے اور بعض رات دن خانقاہ میں رہنے والے،جنہوں نے تقویٰ اختیار نہ کیااور گناہوں کو نہ چھوڑا صحبت یافتہ تو رہے فیض یافتہ نہ ہوئے۔ جو لوگ شیخ سے ڈھیلا ڈھالا تعلق رکھتے ہیں اور اتباع کا تعلق نہیں رکھتے، سنتے خوب ہیں لیکن عمل نہیں کرتے’’سَمِعْنَا ‘‘کےبعد عملا ’’عَصَیْنَا‘‘ کہتے ہیں وہ محروم رہتے ہیں۔’’ سَمِعْنَا ‘‘کے بعد’’أَطَعْنَا‘‘ہے۔ معلوم ہو ا کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں سماعت وہ مقبول ہے جو اطاعت کے ساتھ ہو۔ جو سنو اس پر عمل کرو، جان لو ، مان لو ، ٹھان لو پھر دیکھتا ہوں کہ آپ کیسے کامیاب نہیں ہوتے۔حصولِ اطمینان کے باطل طریقے اور ان کی مثال ارشاد فرمایا کہ منقول دلائل سے ثابت ہو گیا کہ اطمینان اور چین صرف اللہ تعالیٰ کی یاد میں ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرماں برداری ہی میں سکون