سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
یاد،اور کردے ہمت میری اورخواہش میری اس چیز میں جسے تو اچھا سمجھے اور پسند کرے۔آہ بیابانی حضرت والا کی اس مجلس میں یہ اشعار پڑھے گئے ؎ چمن میں ہوں مگر آہِ بیابانی نہیں جاتی یہ کیا آتش ہے آہوں کی فراوانی نہیں جاتی میں گلشن میں ہوں لیکن فیض ہے شیخ کامل کا کہ میرے قلب سے آہ بیابانی نہیں جاتی (دیوانِ اختر) اس پر ارشاد فرمایا کہ آہ بیابانی کیا ہے؟جنگل میں آنسوؤں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے پھرنا،یہ آہ بیابانی ہے اور اس کی لذت سلطنت سے کہیں زیادہ ہے ۔دنیا کی حقیقت ارشاد فرمایا کہاسبابِ غفلت کا نام دنیا ہے ۔شیخ کی محبت،علمِ دین اور علماء کی محبت، مساجد اور مدارس کی محبت اصل میں اللہ تعالیٰ کی یاد ہی ہے۔ مجدّد ملت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو ایک مرید نے لکھا کہ جب میں ذکر کرتا ہوں تو اپنی بیوی کا تصور آجاتا ہے۔تو کیا میرا ذکر مقبول ہے یا نہیں؟ تو حضرت تھانوی نے لکھا کہ تیرا ذکر کامل ہے، کیوں کہ بیوی حلال ہے اور بیوی بچوں کی یاد ذکر ہے۔ جس چیز سے اللہ تعالیٰ ناراض ہووہ دنیا ہے۔ اسلام میں رہبانیت نہیں ہے،سنت کے مطابق زندگی اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہوتی ہے ۔ اگر منصور حلاج شادی کرلیتے تو أَنَاالْحَقّْ کا نعرہ نہ لگاتے۔ اس میں بہت سے صوفیوں کو دھوکا ہوا ہے۔ جو لوگ آپس میں ملنا جلنا نہیں رکھتے اور اہلِ حق ہونے کے باوجود غیر معتدل ہوجاتے ہیں، اس لیے پیر بھائی آپس میں ملتے رہیں۔ جلال اور جمال مل کر درمیانے رہیں گے۔ پھر ہنس کر فرمایا کہ استقامت کی علامت یہ ہے کہ سامنے خوش قامت ہو پھر بھی قدم نہ ڈگمگائیں۔