سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
حَفَّتْہُمُ الْمَلَائِکَۃُ وَغَشِیَتْہُمُ الرَّحْمَۃُ وَنَزَلَتْ عَلَیْہِمُ السَّکِیْنَۃُ وَذَکَرَہُمَ اللہُ فِیْ مَنْ عِنْدَہٗ؎ حضرت ابو ہریرہ اور حضرت ابو سعیدرضی اللہ تعالیٰ عنہما دونوں حضرات اس کی گواہی دیتے ہیں کہ ہم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ ارشاد فرماتے تھے کہ جو جماعت اللہ کے ذکر میں مشغول ہو، توفرشتے اس جماعت کو سب طرف سے گھیر لیتے ہیں اور رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور سکینہ ان پر نازل ہوتی ہے اور اللہ جل شانہٗ ان کا تذکرہ اپنی محفل میں (تفاخر کے طور پر ) فرماتے ہیں۔اجتماعی ذکر کا ثبوت فقہ کی روشنی میں وَفِیْ حَاشِیَۃِ الْحَمَوِیِّ عَنِ الْاِمَامِ الشَّعْرَانِیِّ: اَجْمَعَ الْعُلَمَاءُ سَلَفًا وَخَلَفًا عَلٰی اِسْتِحْبَابِ ذِکْرِ الْجَمَاعَۃِ فِی الْمَسَاجِدِ وَغَیْرِہَا اِلَّااَنْ یُّشَوِّشَ جَہْرُہُمْ عَلٰی نَائِمٍ اَوْ مُصَلٍّ اَوْقَارِئٍ؎ حموی کے حاشیہ میں امام شعرانی سے مروی ہے کہ تمام علماء اگلے اور پچھلے اس بات پر اجماع کرچکے ہیں کہ اجتماعی ذکر مساجد وغیرہ میں کرنا مستحب ہے بشرطیکہ ذکر کی آواز سونے والے اور نماز پڑھنے والے اور تلاوت کرنے والے کو پریشان نہ کرے۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ (آمین) وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَختم شد ------------------------------