سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
کردوں گا۔ حضرت فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکیم الامت مجدد ملت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی دعائے قنوت کے بارے میں شرح دیکھی تھی،جس میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ یہاںمَنْ یَّفْجُرُکَسے گناہ مراد نہیں، بلکہ فجورِ اعتقادیہ مراد ہے کہ جس کا عقیدہ خراب ہوجائے، جیسے کوئی ہندو ہوجائے، قادیانی ہوجائے، عیسائی ہوجائے تو پھر اس سے تعلق رکھنا جائز نہیںہے۔ پھر حضرت شیخ نے فرمایا کہ گناہ تو ایک مرض ہے اور مریض پر شفقت کی جاتی ہے نہ کہ اس کو دھتکارا جاتا ہے،لہٰذا گناہ گار مسلمانوں سے نفرت نہ کرو، ان سے پیار کرو ، ان کے علاج کے لیے اللہ والوں کے پاس لے جاؤ تاکہ ان کا مرض دور ہوجائے۔کشف ارشاد فرمایا کہ کشف اختیاری نہیں ہوتا، جب اللہ تعالیٰ دل میں ڈالتے ہیں تو معلوم ہوجاتا ہے اور جب نہیں چاہتے تو نہیں ہوتا۔ جیسے حضرت یعقوب علیہ السلام کو گاؤں کے قریب یوسف علیہ السلام کا علم نہیں ہوا اور جب اللہ تعالیٰ نے چاہا تو مصر سے یوسف علیہ السلام کی قمیص کی خوشبو آگئی۔مقامِ ابراہیم پر حضرت ابراہیم بن ادہمکی اپنے بیٹے سے ملاقات سلطان العارفین تارکِ سلطنت حضرت ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ دس سال تک نیشاپور کے جنگل میں یادِ الٰہی میں مصروف رہنے کے بعد حج بیت اللہ کے لیے تشریف لے گئے۔ ایک دن طواف کرنے کے بعد مقامِ ابراہیم پر دوگانہ طواف پڑھ کر بیٹھے تھے کہ ایک نوجوان پر نظر پڑی جو طواف کر رہا تھا اور دل میں اس کی طرف کشش محسوس ہوئی۔جب بھی طواف کرتے ہوئے سامنے سے وہ گزرتا،بے ساختہ نگاہیں اس کی طرف اُٹھتیں اور دل کھنچتا۔ جب وہ نوجوان اپنا طواف پورا کرکے مقامِ ابراہیم پر دوگانہ پڑھنے کے لیے آیا اور نماز پڑھ لی،تو حضرت ابراہیم بن ادہم نے آگے بڑھ کر اس سے مصافحہ کیا اوراس سے پوچھا کہ تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے اپنا نام بتایا۔ پھر