سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
بریانی پکنے میں پندرہ منٹ رہ جائیں اور اس کا انتقال ہو جائے، تو دوسرا با ورچی پندرہ منٹ میں اس کو تیار کر دے گا،یہ نہیں کہ وہ شروع سے محنت کرے گا۔چوں کہ مولانا کا ایک طویل عرصے سے مولانا مسیح اللہ خاں صاحب سے تعلق رہا ہے، اس لیے میں نے فوراً خلافت دے دی ۔ ۲) دوسری بات یہ ہے کہ آج کھا نا پکانے کے لیے کوکر ایجاد ہوا ہے۔ جو بریانی لکڑیپر پانچ گھنٹے میں تیار ہوتی تھی وہ اب کوکر میں آدھ گھنٹے میں پک کر تیا ر ہو جاتی ہے، لہٰذا جو لوگ مجھ سے تعلق رکھتے ہیں وہ حسن ظن رکھیں کہ میرے بزرگوں کی دعاؤں اوران کی جوتیوں کے صدقہ میں اگر اس فقیر کی روح میں اللہ تعالیٰ نے کوکر کی شان پیدا کر دی ہو، تو کیا تعجب ہے کہ تھوڑے وقت میں اللہ تعالیٰ کی محبت کی بریانی روح کےاندر پک جائے ۔ اس کے ساتھ ہی حضرت شیخ نے مفتی نور محمد صاحب کو خلیفہ مجازِ صحبت بنایا، بعد میں خلیفہ مجازِ بیعت فرمایااور ان دونوں حضرات کو رنگون میں خانقاہینظام چلانے کا ذمہ دار بنایا ۔ چناں چہ الحمدللہ! رنگون میں کام شروع ہو گیا اور اب ہر جمعہ کو عصر کے بعد وہاں پر اجتماع ہوتا ہے اور ذکر و اذکار اور وعظ کی مجلس منعقد ہوتی ہے ۔مجالس بروزِ اتوار ، ۲۲ ؍ فروری ۱۹۹۸ء مجلس بعد نمازِ فجر در مسجد رونق الاسلام فجر کی نماز کے بعد حضرت نے مسجد رونق الاسلام میں اس سفر کا آخری وعظ فرمایا ۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ میں آپ حضرات کو چند وظیفے دیتا ہوں:پہلا وظیفہ: مہلک امراض سے حفاظت ارشاد فرمایا کہ جب انسان بوڑھا ہوجاتا ہے،تو اسے عام طور پر چار بیماریاں پیش آتی ہیں، فالج ، پاگل پن ، اندھا پن ، کوڑھ۔ آج حدیثِ پاک کا ایک وظیفہ بتا رہا ہوں جس کی برکت سے ان چاروں بیماریوں سے حفاظت رہے گی۔اس وظیفے کو فجر اور