سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
مبارک ہے وہ بندہ جو اپنے نامۂ اعمال میں قیامت کے دن بہت توبہ اور استغفار پائے۔ وجد کا معنیٰ کہ وہ موجود اور مقبول ہواور مقبولیت کے لیے الحاء وزاری اور جگر کا خون اس میں رکھ دے ۔جیسا کہ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے ؎ در منا جا تم ببیں خونِ جگر میری مناجات میں جگر کا خون دیکھو گے۔توبہ کی اقسام تَوَّابُوْنَ کا معنیٰ ہے: رَجَّاعُوْنَ۔اور یہ رجوع تین قسم پر ہے: ایکاَلرُّجُوْعُ مِنَ الْمَعْصِیَۃِ اِلَی الطَّاعَۃِ اس میں رجوع کا معنیٰ ہے کہ جہاں سے جائے وہیں واپس آجائے،جس مقامِقُرب میں تھا وہیں واپسآجائے، شیطان ونفس نے جہاں سے اغوا کیا تھا وہیں پہنچے۔ توبہ کی یہ قسم توعوام کے لیے ہے۔ دوسری قسم ہے اَلرُّجُوْعُ مِنَ الْغَفْلَۃِ اِلَی الذِّکْرِ غفلت کی وجہ سے شیخ نے جو معمولات بتائے تھے وہ چھوٹ گئے، تو توبہ کرکے ان کو دوبارہ شروع کردے۔یہ خواص کی توبہ ہے۔تیسری قسم ہےاَلرُّجُوْعُ مِنَ الْغَیْبَۃِ اِلَی الْحُضُوْرِ؎دل غائب ہوگیا تھا اس کو پکڑ کر حاضر کردے۔ یہ اخص الخواص کی توبہ ہے۔ تو وضو کے بعد کی دعا میں یہ تینوں قسمیں وارد ہیں۔تو یہ دعا اس لیے تلقین کی گئی کہ بندہ دربارِ الٰہی میں یہ عرض کردے کہ جہاں تک میرا ہاتھ پہنچتا تھا پانی پہنچا دیا،لیکن میرے دل تک آپ کا دست قدرت پہنچ سکتا ہے،کیوں کہ آپ کا دست قدرت بحر وبر میں پہنچا ہوا ہے ، تو جب اللہ تعالیٰ کا فضل وہ رحمت اور مشیت شاملِ حال ہوگی تو تزکیہہوجائے گا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیائے کرام حسبِ مراتب دروازے ہیں،لیکن دینے والا ہاتھ کوئی اور ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کا دست کرم ہے۔تو دروازے سے جتنا تعلق مضبوط ہوگا اتنا فیض دست غیب سے ملے گا۔ دینے والا بھی دیکھتا ہے کہ جس کا جتنا تعلق قوی ہوگا وہ ------------------------------