سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
المرکز الاسلامی کے اربابِ انتظام کے اصرار پر حضرت والا نے ڈھاکہ میں قیام کے آخری دن صبح ۱۰ بجے کا وقت عنایت فرمایا اور ایک بڑے قافلے کی شکل میں المرکز الاسلامی کے مرکزی دفتر میں تشریف لے گئے۔ حضرت والا ان کا کام دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور خوب دعائیں دیں۔ وہاں مختصر نشست میں جو ارشاداتِ عالیہ بیان فرمائے، وہ پیش خدمت ہیں:مومن کا سورج ارشاد فرمایا کہ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ سورج صرف ہمارا نہیں ہے، بلکہ اس میں کافر بھی شریک ہیں اور وہ بھی اسے دیکھتا ہے اور فائدہ اٹھاتا ہے، ہمارا خاص سورج قربِ الٰہی کا سورج ہے اور وہ جان کی بازی لگا کر اس کی نافرمانی سے بچنے پر عطا ہوتا ہے۔ جو شخص آنکھ کی روشنی اللہ تعالیٰ پر قربان کرتا ہے،تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو روشنی عطا فرما دیتا ہے، اور جو چوری کرتا ہے اس کے دل پر فوراً عذاب آتا ہے۔ پھر جوش سے فرمایا کہآپ( اللہ)آپ ہیں، آپ سب کچھ ہیں، غیر غیر ہے اور غیر کچھ بھی نہیں۔مولانا جلال الدین رومی فرماتے ہیں کہ یہ دن تو کافر کے لیے بھی نکلتا ہے، ہمارا دن وہ ہے جب اللہ تعالیٰ کو یاد کریں،اسی طرح ہماری روزی بھی اللہ تعالیٰ کییاد ہے، تو مومن کا روز اور روزی دونوں اللہ تعالیٰ کییاد ہیں۔اللہ تعالیٰ کی قدرت ارشاد فر مایا کہاگر مخلوق پرانی گاڑی کو ری کنڈیشن کرنے پر قادر ہے، تو اللہ تعالیٰ ہمارے گناہوں سے برباد دلوں کو ری کنڈیشن کرنے اور انہیں قلبِ ولی بنانے پر بطریقِ اولیٰ قادر ہیں۔ اور یوں دعا کیا کرو:اے اللہ تعالیٰ! ہمارے دل کے پرزے خراب ہوچکے ہیں، انہیں ری کنڈیشن فرما کر ولی اللہ کا دل بنا دے۔ ( آمین) آج یہ بنگلہ دیش میں حضرت والا کی آخری مجلس تھی۔چناں چہ خطبۂ مسنونہ کے بعد حضرت والا نے یہ شعر پڑھا ؎