سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اَعُوْذُبِاللہ ِالسَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِتین مرتبہ پڑھے اور پھر یہ آیات ایک مرتبہ پڑھے: ہُوَ اللہُ الَّذِیۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۚ عٰلِمُ الۡغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ ۚ ہُوَ الرَّحۡمٰنُ الرَّحِیۡمُ ﴿۲۲﴾ ہُوَ اللہُ الَّذِیۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۚ اَلۡمَلِکُ الۡقُدُّوۡسُ السَّلٰمُ الۡمُؤۡمِنُ الۡمُہَیۡمِنُ الۡعَزِیۡزُ الۡجَبَّارُ الۡمُتَکَبِّرُ ؕ سُبۡحٰنَ اللہِ عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ﴿۲۳﴾ ہُوَ اللہُ الۡخَالِقُ الۡبَارِئُ الۡمُصَوِّرُ لَہُ الۡاَسۡمَآءُ الۡحُسۡنٰی ؕ یُسَبِّحُ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۚ وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ ﴿٪۲۴﴾ ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں روزانہ صبح ستر ہزار فرشتوں کو اپنے لیے استغفار کی ڈیوٹی پر لگا کر پھر ناشتہ کرتا ہوں ۔خطبہ حضرت شیخ نے خطبۂ مسنونہ کے بعداِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ کی آیت تلاوت فرمائی پھر ارشاد فرمایا آج دو ضروری باتیں کرنی ہیں: ۱) ایک دعا کا مفہوم واضح کرنا ہے ۔ ۲) اور دعائے قنوت پر ایک سوال کا جواب دینا ہے ۔دعا کا مفہوم ارشادفرمایاکہحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہےکہاَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا وَّاَمِتْنِیْ مِسْکِیْنًا وَّاحْشُرْنِیْ فِیْ زُمْرَۃِ الْمَسَاکِیْنَ؎ اےاللہ! مجھے مسکین زندہ رکھ اورمسکینیمیںموت عطا فرمااورقیامت کے دن مجھے مسکینوں کی جماعت سے اٹھا۔ اس حدیث میں مسکین سے مراد یہ نہیں کہ ہمیں غریب، قلاش اور فقیر کردے بلکہ مراد تواضع ہے۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ شرح مشکوٰۃ میں ارشاد فرماتے ہیںاَلْمِسْکِیْنُ مِنَ الْمَسْکَنَۃِ وَہُوَ التَّوَاضُعُ عَلٰی وَجْہِ ------------------------------