سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
مجالس بروز جمعۃ المبارک 10؍نومبر2000ء ان دنوں میں حضرت والا علالت کی وجہ سے ہفتہ بھر باہر تشریف نہیں لاتے تھے۔صرف جمعۃ المبارک کو جمعہ کی نماز میں زیارت ہوسکتی تھی، اس لیے عشاق اور متوسلین کی بہت بڑی تعداد جمعہ کی نماز میں حاضر ہوتی تھی۔ حضرت والا جمعہ کی نماز کے بعد خانقاہ کے برآمدے میں تشریف فرما ہوتے تھے اورزیارت کرنے والوں کے ہجوم سے مسجداور مدرسے کی ساری منزلیں بھری ہوتی تھیں۔ تقریباًآدھ پون گھنٹے مجلس کے بعد حضرت اندر تشریف لے جاتے تھے۔ اس مختصر وقت میں عجیب انوارات کی بارش ہوتی تھی ۔ہر ایک کو اپنی قلب وجان دھلی ہوئی اور پُر نور محسوس ہوتی تھی اور حضرت والا کے چہرے پر اس قدر نور ہوتا تھا کہ نظر نہیں ٹکتی تھی۔ کسی نے سچ کہا ؎ چہرۂ شیخ ہے پر تو نورِ حق طورِ سینین ہیں رخ کی تابانیاں اب الحمدللہ !اللہ تعالیٰ نے بہت صحت عطا فرمائی ہے۔ روزانہ حضرت کی چار مجلسیں ہوتی ہیں۔ایک اہم دعا ارشاد فرمایا کہسرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اہم دعا ہے،آپ حضرات غورسےسنیںاَللّٰہُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِیْ خَشْیَتَکَ وَذِکْرَکَ وَاجْعَلْ ہِمَّتِیْ وَھَوَایَ فِیْمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی؎ ہر آدمی اپنے دل کے وسوسے سے پریشان رہتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی دعا ذکر فرمائی کہ وسوسہ ذکر بن جائے ؎ جو غم ملا اسے غمِ جاناں بنا دیا آلامِ روز گار کو آساں بنا دیا دوہی چیزیں ہیں جو گناہ سے روکتی ہیں:ایک اللہ تعالیٰ کا خوف اور ایک اللہ تعالیٰ کی یاد،جب ------------------------------