سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
گے تو خود محبت ہو جائے گی،کیوں کہ کوئی حسین یہ نہیں کہتا کہ مجھ سے محبت کرو، بلکہ محبت خود ہو جاتی ہے۔ جن کا ایمان درست ہوگا ان کو خود بخود اللہ تعالیٰ سے محبت ہو جائے گی۔ اگر محبتِ الٰہی کمزور ہے تو یہ ایمان کے کمزور ہونے کی علامت ہے،یہ ناقص مؤمن ہے کامل مؤمن نہیں ہے۔مجلس بعد نمازِ عشاء در خانقاہ پیر کا کامل ہونا ارشاد فرمایا کہ تقویٰ لازم ہوگا تو متعدی ہوسکے گا، اگر کوئی شخص خود تقویٰ میں بالغ نہیں تو اس سے متقی پیدا نہ ہوں گے،جس طرح ایک نا بالغ شادی کرے تو اولاد پیدا نہیں ہوسکتی بلکہ شادی اس کے لیے نقصان دہ ہے،اسی طرح اگر پیر تقویٰ میں بالغ اور کامل نہیں تو اس کے لیے پیری مریدی سخت نقصان دہ ہے۔ ارشاد فرمایاکہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک جعلی پیر کا قصہنقل فرمایا ہے کہ ایک جعلی پیر نے اپنی مریدنی سے کہا کہ میں فاتحہ پڑھ کر ہر چیز تیرے شوہر کو پہنچا دوں گا۔ تو اس نے شوہر کی پسندیدہ چیزیں چارپائی پر پیر صاحب کے سامنے رکھ دیں اور خود نیچے شرم گاہ کھول کر بیٹھ گئی ،پیر جی کی جو اچانک نظر پڑی تو پوچھا کہ یہ کیا ؟ تو اس نے کہا کہ میرے شوہر کو یہ بھی بہت پسند تھی اس لیےیہ بھی اس کو پہنچادو۔ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے ایک دوسرا واقعہ نقل کیا ہے کہ ایک پیر کی دو مریدنیوں نے دعوت کی،پیر نے جوان مریدنی کی دعوت قبول کرلی اور بڑھیا کی نہ کی تو وہ ناراض ہوگئی اور غصے سے جوان مریدنی سے کہا کہ جا تو مرالے تو حضرت والا نے فرمایا کہ جعلی پیروں کی عزت بھی نہیں رہتی۔ ارشاد فرمایاکہ سچا پیر مل جانا بڑی نعمت ہے،ساری زندگی شکر کرنا چاہیے۔ بعض پیر صالح ہیں لیکن مصلح نہیں ہیں، ولی ہیں لیکن ولی گر نہیں، لہٰذا پیر صالح بھی ہونا چاہیے اور مصلح بھی۔