سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
جس طرح املی کے پودے کے پتے میں اس ذائقہ کا کچھ اثر ہوتا ہے جو چند سال بعد تن آور درخت بننے پر املی کے پھل کا ہو گا۔ ہر شے کی ابتدائی حالت اس کی انتہائی حالت کی غمازی کرتی ہے۔چوں کہ بد نظری زناکا مقدمہ ہے اور بد نظری کی آخری منزل زنا ہے،لہٰذ ا اس کی ابتدا میں آخری منزل کی نحوست کے اثرات ہوتے ہیں،لہٰذا بد نظری کرنے والے کے چہرے پر زنا کے اثرات ظلمت ، ملعونیت، نحوست اور بدبو ہوتی ہے ۔ جبکہ عاشقِ مولیٰ کے چہرے پر نور کے اثرات ہوتے ہیں،کیوں کہ اس کی آخری منزل اللہ تعالیٰ ہے جو کہ نور ہے۔حضر ت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے بدنظری کرنے والے کی آنکھ سے زنا کے اثرات محسوس کر لیے تھے حالاں کہ اس نے زنا نہیں کیا تھا بد نظری کی تھی ۔عشقِ مولیٰ کا پیٹرول ارشاد فرمایا کہ انسان میں مادّۂ عشق بمنزل سنکھیا کے ہے۔ اگر اس کو کچا استعمال کیا جائے تو ہلاکت کا سبب ہے اور اگرکشتہ کر کے کھا یا جائے تو ذریعۂ تندرستی وتوانائی ہے۔ اسی طرح اس مادّۂ عشق کو اگر لیلیٰ کے لیے استعمال کیا جائے تو سببِ مصیبت اور بربادی ہے اور اگرعشق کو مولیٰ کے لیے استعمال کیا جائے تو سببِ قُرب اور بلندی ہے۔ مادّۂ عشق تو پیٹرول ہے اگر اس کو غلط استعمال کیا تو یہ بت خانہ لے جائے گا اور اگر صحیح استعمال کیا تو کعبہ شریف پہنچا دے گا۔ اگر عشق کو غلط استعما ل کیا تو لیلاؤں کی مردہ لاشوں پر فدا ہو جائے گا اورصحیح استعمال اللہ تعالیٰ تک پہنچائے گااور یہ پیٹرول خونِ آرزوئے حرام اور خونِ حسرت سے پید ا ہوتا ہے۔ جب گناہ کا تقاضا ہواور حسینوں کو دیکھنے کو دل چاہے تو دل کا خون کر لے، تو ایک اسٹیم پیدا ہو گی جس سے بندہ اللہ تعالیٰ تک اُڑجاتا ہے۔بڑھ گئی بے کلی ارشاد فرمایا کہ انسان چار عناصر کا مرکب ہے: ۱۔آگ ۲۔پانی ۳۔مٹی ۴۔ہوا اور یہ چاروں عناصر متضاد ہیں ۔ روح ان عناصر کو تھامے ہوئے ہے، جب روح نکل جاتی