سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
دیکھتےہیں۔اللہ تعالیٰ کی نظر ہم پر ہے اور ہماری نظر دوسروں پر ہے۔ کیسی بدنصیبی اور محرومی کی بات ہے!خادم شناسائے رُموزِ شیخ ارشاد فرمایا کہ جو شخص اپنے بڑوں کی خدمت پر مامور ہو، اس کو ہر وقت یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا اشارہ ہے۔حضرت شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مولوی صاحب کو اپنے سامنے بٹھاکر فرمایا کہ میری تقریر سنو،تقریر بہت عالمانہ،عارفانہ اور بلند تھی،تقریر کے بعد حضرت نے جوش سے پوچھا کہ کیسی تقریر ہوئی؟ تو اس نے دھیمے اور مری ہوئی آواز میں کہا کہ اچھی ہوئی۔ تو حضرت نےکہا لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ کیسی مری ہوئی آواز میں کہا۔اس لیے حکم یہ ہے کہتملق (چاپلوسی) شیخ کے ساتھ ناصرف جائز ہے، بلکہ مستحب ہے، کیوں کہ یہ تملّق اللہ کے لیے ہے اور ناجائز وہ تملق ہے جو مخلوق کے لیے ہو۔ارشاد فرمایا کہ ایک بادشاہ نے اپنے خادم سے کہا کہ پانی میں گھس جاؤ،تو وہ کپڑوں سمیت کود پڑا۔ بادشاہ نے کہا کہ کپڑے کیوں گیلے کیے؟ تو خادم نے کوئی حیل وحجت نہ کی اور کہا کہ معافی چاہتا ہوں ۔شیخ کے ساتھ بادشاہوں سے بھی زیادہ ادب ملحوظ رکھو۔شیخ سے بدگمانی ارشاد فرمایا کہ لوگ جلد اہل اللہ اور مشایخ سے بدگمان ہوجاتے ہیں ۔اپنے لیے تو اللہ تعالیٰ کو غفوررحیم سمجھتے ہیں اور اگر شیخ سے ذرا سی غلطی ہوئی تو بدگمانی کرتے ہیں کہ ان کی معافی نہیں ہوگی ۔ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ عارف غلطی بھی کرسکتا ہے۔اللہ تعالیٰ کے قرب کی مٹھاس تائب صاحب نے اشعار پڑھتے ہوئے جب یہ شعر پڑھا ؎