سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
میاں صاحب دامت برکاتہم ایک ساتھ مسجد سے خانقاہ میں ذکر کے لیے داخل ہوئے۔ حضرت والا دامت برکاتہم سامنے کرسی پر تشریف فرما تھے ،ہمیں دیکھ کر فرمایا کہدیکھو دونوں بھائی معلوم ہوتے ہیں،بس ایک انیس ہے دوسرا بیس۔بندے کو بے انتہا مسرت ہوئی اورخوشی سے آنسو نکل آئے۔ریا کی حقیقت ارشاد فرمایاکہحضرت شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مدرسہ بیت العلوم میں سالانہ جلسہ ہوا کرتا تھا اور ہزاروں کا مجمع ہوا کرتا تھا۔ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کو کوئی معمول کرنا ہوتا تو سب کے سامنے کرلیا کرتے،ریا کے خوف سے ترک نہ کرتے۔ اس لیے ریا کی حقیقت یہ ہے کہ مخلوق کے لیے عمل کرنا یا مخلوق کے خوف سے عمل ترک کرنا۔دو خطرناک مرض ارشاد فرمایا کہدو مرض بہت خطرناک ہیں اور ان کا علاج نہایت ضروری ہے، جو ان دونوں مرضوں سے نجات پاگیا بس وہ اچھا ہوگیا۔ ایک حُبِّ جاہ اور دوسرا حُبِّ باہ۔حُبِّ جاہ کا علاج ارشاد فرمایا کہ حُبِّ جاہ کا علاج حضرت سید سلیمان ندوی کے اس شعر میں ہے ؎ ایسے رہے یا کہ ویسے رہے وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے چند لوگوں کی تعریف کی وجہ سے اپنے کو بڑا سمجھنا حرام ہے۔ تم تو اپنے ڈھول کا پول سمجھتے ہو۔ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب نے اس کی مثال دی کہ ایک دیہاتی لڑکی