سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
میںنے جنوں اور انسانوں کو پیدا کیا ہے اپنی بندگی و عبادت کے لیے یعنی اپنی معرفت کےلیے۔کسی کافر سے پوچھو کہ کیوں کھاتے ہو ؟تو کہے گا جینےکے لیے۔اور پوچھو کہ کیوں جیتے ہو؟ تو کہے گا کھانے کے لیے۔اور کسی اللہ کے ولی سے پوچھو، تو کہے گا کھاتے ہیں جینے کے لیے،لیکن جیتے ہیں اللہ تعالیٰ پر فدا ہونے کے لیے۔اور رزق تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے ملتا ہے، انسان کی عقل سے نہیں ملتا، اس لیے سورۂ جمعہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے وَابۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِ اللہِ؎ رزق تلاش کرو اللہ تعالیٰ کے فضل سے ۔تو اس آیتِ مبارکہ میں رزق کو فضل سے تعبیر کیا ہے ؟اگر رزق عقل سے ملتا تو لفظِ فَضْلْ نازل نہ فرماتے۔شیطان کا دھوکا ارشاد فرمایا کہ شیطان انسان کو یہ دھوکا دیتا ہے کہ تمہارا ولی اللہ بننا مشکل ہے، لہٰذا توبہ نہ کرو،کیوں کہ تمہاری توبہ پھر ٹوٹ جائے گی، لہٰذا ایسی توبہ اور بیعت سے کیا فائدہ ؟ تو یاد رکھو کہ توبہ ٹوٹ جانے کے خوف سے توبہ نہ کرنا نادانی ہے، کیوں کہ اگر ایک لاکھ بار توبہ ٹوٹ جائے تو ہم گناہ کرتے کرتے تھک سکتے ہیں،لیکن اللہ تعالیٰ معاف کرتے کرتے نہیں تھک سکتا ۔ توبہ کی قبولیت کے لیے اتنا کافی ہے کہ توبہ کرتے وقت توبہ توڑنے کا ارادہ نہ ہو ۔اُمت کے بہترین افراد ارشادفرمایاکہحدیث شریف میںآیاہے:خِیَارُاُمَّتِیْ عُلَمَاءُ ھَا، وَخَیْرُ عُلَمَاءِھَارُحَمَاؤُھَا؎ میری اُمت کے بہترین افراد علماء ہیں اور ان علماء میں بہترین وہ ہیں جو حلیم الطبع ہوں ، جن پر شانِ رحمت غالب ہو ۔ ------------------------------