سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
ایک حقِ خالق اور دوسرا حقِ مخلوق۔ خالق کے حقوق فرائض و واجبات وغیرہ ہیں اور دوسرا مخلوق کا حق ہے۔ اگر چیونٹی پر بے فکری سے پاؤں رکھ دیا،یا بلی کو کھانا نہ دیا تو اس پربھی مواخذہ کا اندیشہ ہے۔ظلم کا بدلہ لینا جائز ہے لیکن برابر ہو، لہٰذا صبر کی تلقین فرمائیوَلَئِنۡ صَبَرۡتُمۡ لَہُوَ خَیۡرٌ لِّلصّٰبِرِیۡنَ ؎ پھر حضرت والا دامت برکاتہم نے ان الفاظ میں دعا فرمائی: اے اللہ تعالیٰ! آپ کے حقوق میں جتنی کوتاہیاں ہوئی ہوں اپنی رحمت سے معاف فرما اور آپ کی مخلوق کے حقوق میں جو کوتاہیاں ہوئی ہوں،تو ان سے ہمارا راضی نامہ کرادے ( آمین ) ۔ پھر ارشاد فرمایا کہ علامہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری شرح بخاری میں نقل فرمایا ہے:اِنَّ اللہَ اِذَا رَضِیَ عَنْ عَبْدِہٖ وَ قَبِلَ تَوْبَتَہٗ تَکَفَّلَ بِرِضَاخُصُوْمِہٖ وَاَرْضٰی عَنْہُ خُصُوْمَہٗ؎ جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ قبول فرماتے ہیں اور اس سے خوش ہو جاتے ہیں،تو اس سے حقوق کا مطالبہ کرنے والوں سے راضی نامہ کرا دیں گے۔ تین دفعہ قُلْ ہُوَ اللہ پڑھ کر روزانہ اُمت کو بخش دیا کرو۔ اگر کفار کو ستایا ہے تو ان کے لیے یوں دعا کردیا کر و کہ ان کو دنیا ہی میں دے دے، لیکنیاد رکھو کہ یہ اس وقت ہے جب دنیا میں حق ادا کرنے پر قادر نہ ہو سکا یا معافی تلافی کی مہلت نہ ملی اور موت آگئی، اگر قدرت کے باوجود ٹال مٹول کرتا ہے تو یہ ظالم اور مجرم ہے۔ پھر حضرت والا نے یہ دعا ئیہ شعر پڑھا ؎ دست بکشا جانب زنبیل ما اے خدائے دو جہاں و کہکشاںقمری تاریخ کی ایک حکمت ارشاد فرمایا کہاللہ تعالیٰ نے زمین کو ایک چاند دیا، جبکہ دوسروں سیاروں جیسے مریخ اور زہرہ وغیرہ کو زیادہ چاند دیے،کیوں کہ زمین پر انسان رہتے ہیں ------------------------------