سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
میں نہیں ہے، چاہے دن میں ستر بار اس سے وہی گناہ سرزد ہوجائے ۔ بس توبہ کرتے وقت توبہ توڑنے کا ارادہ نہ ہو پھر ٹوٹ جائے، تو پھر توبہ کرے اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے ؎ نہ چت کرسکے نفس کے پہلوان کو تو یوں ہاتھ پاؤں بھی ڈھیلے نہ ڈالے ارے اس سے کشتی تو ہے عمر بھر کی کبھی وہ دبالے کبھی تو دبالے نفس سے لڑتے رہو، توبہ و استغفار کرتے رہو، ان شاء اللہ آخر میں اللہ تعالیٰ اپنی راہ میں کوشش کرنے والوں کو جتاد ے گا،بشرطیکہ اہل اللہ کا دامن مضبوط پکڑے رہو۔ وَہُمْ یَعْلَمُوْنَ پر اشکال ہوتا ہے کہ کیا گناہ کرتے وقت علم نہیں ہوتا کہ میں گناہ کر رہا ہوں؟اس کا جواب علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے دیا ہے کہ یہ حال ہے وَلَمْ یُصِرُّوْا کا اور یہاں حال بمنزلہ قید نہیں ہے، معرضِ تعلیل ہے،کیوں کہ کبھی حال معرضِ تعلیل میں آتا ہے،تو معنیٰ یہ ہوئے کہ میرے خاص بندے گناہوں سے کیوں ڈرتے ہیں ، کیوں گناہوں پر اصرار نہیں کرتے ؟ لِاَنَّہُمْ یَعْلَمُوْنَ قُبْحَ فِعْلِہِمْکیوں کہ یہ اپنے فعل کی قباحت اور بُرائی کو جانتے ہیں کہ گناہ سے ہمارا اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے۔خطبۂ جمعہ کا مشورہ عشاء کی نماز کے بعد جمعہ کی نماز اور خطبہ کے بارے میں مشورہ ہوا۔ حضرت شیخ نے امامِ مسجد مفتی نور محمد صاحب سے فرمایا کہ مولانا جلیل احمد اخون صاحب یعنی جامع سے جمعہ کا خطاب،خطبہ اور نماز پڑھوالو،یہ بھی میرا خلیفہ ہے،اس سے فائدہ اٹھاؤ۔ بعد میں اس میں ترمیم کردی گئی کہ خطاب تو حضرت فرمائیں گے،خطبہ اور نماز بندےکے ذمہ لگا دی گئی۔مریدین کے بارے میں حضرت شیخ کی نظر و فکر بندے نے حضرت شیخ کو سفر و حضرمیں دیکھا کہ اپنے مریدین کی جن کو