سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
توبہ کی کرامت توبہ کی برکت سے صاحبِ خطا صاحبِ عطا ہوجاتا ہے، اس کی دوری حضوری بن جاتی ہے، وہ مردود پھر محبوب بن جاتا ہے، اس کو حقیر سمجھنا بہت خطر ناک ہے۔ کسی کے ماضی کو مت دیکھو،اب اس کی توہین اللہ تعالیٰ کی توہین ہے، لیکن یاد رکھو کہ انسان کی قیمت میں اضافہ تب ہوتا ہے جب کسی کی صحبت میں رہے،جیسے تلی کا تیل اگرگلوں کی صحبت اٹھائے گا تو اب تلی کا تیل نہیں بلکہ روغنِ گل کہلائے گا۔حقوقِ شیخ ارشاد فرمایا کہ شیخ کے سامنے بات نہ کرو، بلکہ جو اس کے دل پر بارش ہورہی ہو اسی میں نہا لو۔ شیخ کی تواضع مرید کے لیے زہرِ قاتل ہے۔حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کو کسی نے بتایا کہ ایک شیخ اپنے مرید کی جوتی سیدھی کرتا ہے۔آپ نے فرمایا کہ اس کو شیخ بنانا جائز نہیں ۔ پھر فرمایا کہ اگر کسی کو گرم غذا ملے تو وہ جلد بالغ ہوجاتا ہے اسی طرح اگر کسی کو شیخ اللہ والا ملے تو جلد روحانی طور پر بالغ ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بعض اللہ والوں کو،’’کوکر‘‘جیسی شان دیتے ہیںجس سے جلد ان کی روحانی بریانی پک جاتی ہے،اس کا ظاہری سبب تو ان کے مجاہدات ہوتے ہیں،لیکن اصل سبب تو عطائے ربّانی ہوتا ہے۔ تائب صاحب نے کیا خوب شعر کہا ہے ؎ ہماری آہ بے سبب تو نہیں ہمارے زخم سیاق و سباق رکھتے ہیں پھر فرمایا کہ جو شخص اپنے شیخ کو معمولی سمجھے گا وہ معمولی رہے گا اور جو شخص اپنے شیخ کو عظیم سمجھے گا وہ عظیم بنے گا۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے شرح مشکوٰۃ میں فرمایا: لِلْمُرِیْدِ بِأَنْ لَّایَنْظُرَ اِلَی الشَّیْخِ بِعَیْنِ الْاِحْتِقَارِ لِأَنَّ مَنِ اعْتَرَضَ عَلٰی شَیْخِہٖ لَمْ یُفْلِحْ اَبَدًا؎ جو اپنے شیخ پر اعتراض کرے اور نظر حقارت سے دیکھے،تو وہ ------------------------------