سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
نے سونے کی جھلی بنوائی، تو محلے کی لڑکیوں نے مبارک باد دی کہ تو بہت حسین لگ رہی ہے، تو اس نے کہا ’’جھلی بناوی اپنے من سے پیامن بھاواں کہ نا ‘‘ تو سوچ لیا کرو کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ہم پسند آئے تو بات بنے گی، ورنہ کچھ بھی نہیں۔ اور روزانہ ایک مرتبہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا جملہ ایک دفعہ کہہ لیا کرو کہ تمام مسلمانوں سے کمتر ہوں فی الحال اور تمام کافروں اور جانوروں سے کمتر ہوں فی المآل ۔جب روز کہو گے تو دل میں بات راسخ ہوجائے گی۔حُبِّ باہ کا علاج ارشاد فرمایا کہ حُبِّ باہ میں دو چیزیں بنیاد ہیں،ایک بدنظری اور دوسرے گندے خیالات پکانا،اس لیے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: یَعۡلَمُ خَآئِنَۃَ الۡاَعۡیُنِ وَ مَا تُخۡفِی الصُّدُوۡرُ ؎ جانتے ہیں آنکھوں کی خیانت اور دلوں کی چوریاں ؎ چوریاں آنکھوں کی اور سینوں کے راز جانتا ہے سب کو تو اے بے نیاز آنکھوں کے مرض سے بچنا کوئی ضروری نہیں سمجھتا۔ مولوی ،حافظ اور نیک تاجر، سب اس میں مبتلا ہیں۔ مسلمان کا قلب قبلہ رو ہوتا ہے، لیکن گندا خیال آتے ہی قلب کا قبلہ بدل جاتا ہے اور دل مردار میں پھنس جاتا ہے۔ بدنظری سے چیزملتی نہیں،خواہ مخواہ وقت ضایع ہوتا ہے۔ جو شخص اپنی زندگی کو غارت کرنا چاہتے ہیں،تو وہ شعوری یا غیر شعوری طور پر اس مرض میں مبتلا ہیں۔ اہل اللہ کے عاشقوں کو تکبر کی بیماری نہیں ہوتی ، شیخ جو چاہے کام کرائے، لیکن حُسن پرستی کی بیماری ہوتی ہے۔ اور مزاجِ حُسن جس طرح اللہ تعالیٰ کی طرف جاتا ہے اسی طرح مجاز کی طرف بھی لے جاتا ہے۔ ------------------------------