سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
کیا کہ حضرت چلیے تو، رنگون میں آپ کی آمد کا سن کر جشن کا ساسماں ہے ۔ چناں چہ اس کی حقیقی تعبیر ہم نے رنگون میں دیکھی جیسا کہ آیندہ صفحات پر ملاحظہ فرمائیں گے ۔خانقاہ سے ایئر پورٹ کے لیے روانگی ۱۴ فروری ۱۹۹۸ء بروز ہفتہ رات پونے دس بجے رفقاء ایئر پورٹ کے لیے روانہ ہوئے۔حضرتِ اقدس دامت برکاتہم العالیہ تقریباً پونے گھنٹے کے بعد ایئرپورٹ پر تشریف لائے۔ صاحبزادہ حضرت مولانا حکیم محمد مظہر میاں صاحب دامت برکاتہم کے ساتھ دیگر بہت سے احباب الوداع کہنے کے لیے تشریف لائے۔ جہاز کی روانگی کا وقت تقریباً رات 12:55بجے تھا۔ جب جہاز پر چڑھنے کا اعلان ہوا تو سواریوں کی لمبی قطار لگ گئی،جس میں مردوں اورعورتوں کی اکثریت فاسقانہ شکل و صورت اور فرنگیانہ لباس میں ملبوس تھی،تو حضرتِ اقدس دامت برکاتہم العالیہ نے اس موقع پر ہم سے فرمایا کہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: یَعْلَمُوْنَ ظَاھِرًا مِّنَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَھُمْ عَنِ الْاٰخِرَۃِ ھُمْ غٰفِلُوْنَ ؎ کہ یہ لوگ دنیا کی ظاہری زندگی کے بارے میں جانتے ہیں اور آخرت کی زندگی سے غافل ہیں۔ زندگی کے ایک پہلو کو خوب جانتے ہیں۔تجارت و حرفت میں منہمک ، عیش و عشرت کے دلدادہ ہیں اور وطنِ اصلی سے بالکل غافل ہیں ۔ اورفرمایا کہ ایسے موقع پر یہ دعا پڑھ لیا کرو : ا َلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ عَافَانِیْ مِمَّا ابْتَلَاکَ بِہٖ وَفَضَّلَنِیْ عَلٰی کَثِیْرٍ مَّمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیْلًا ؎ ترجمہ :۔ شکر ہے اس اللہ تعالیٰ کا جس نے اس مصیبت سے عافیت دی اور اپنی مخلوق میں سے بہت سوں پر بڑھایا۔ ------------------------------