سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
کتاب سبقاً سبقاً چالیس روز میں پڑھ کر سنائی،سامعین نے بے پناہ فائدہ محسوس کیا۔ اگر کہیں ضرورت پڑتی تو حضرت والا کسی بات کی شرح بھی فرمادیتے۔تیسری مجلس بعد نمازِ عشاء حضرت والا کی تیسری مجلس عشاء کی نماز کے بعد منعقد ہوتی،اس میں اکثر حضرت والا کا کلام پڑھا جاتا اور حضرت والا فرماتے کہ یہ اشعار نہیں ہیں،بلکہ منظوم وعظ ہیں، اوریہ اشعار نہیں ہیں بلکہ میرا دردِ دل ہے جو اشعار میں ڈھل گیا۔اور پھر حضرت شاہ فضل رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے یہ شعر پڑھتے ؎ شاعری مدِ نظر ہم کو نہیں ہے وارداتِ دل لکھا کرتے ہیں اک بلبل ہے ہماری راز داں ہر کسی سے کب کھلا کرتے ہیں ہم ان کےآنے کا لگا رہتا ہے دھیان بیٹھے بٹھلائے اٹھا کرتے ہیں ہم اس مجلس میں عجیب وغریب انوارات ہوتے تھے،حضرت والا اور حاضرین پر عجیب کیفیات طاری ہوتی تھیں۔ حضرت والا کہیں کہیں کسی شعر کی شرح میں بے حد قیمتی باتیں ارشاد فرماتے،جن میں سے کچھ آیندہ صفحات میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ إ إ إ إ