سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
چار عین ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیطان کے پاس تین عین تھے،لیکن ایک عین نہیں تھا جس کی وجہ سے گمراہ ہوگیا۔چناں چہ شیطان عابد بھی تھا اور عابد بھی ایسا کہ لاکھوں سال عبادت کی اور شاید زمین کا کوئی چپہ ایسا رہا ہو جہاں اس نے سجدہ نہ کیا ہو،اور عارف بھی بلا کا تھا کہ عین حالتِ غضب میں درخواست کر دی اَنۡظِرۡنِیۡۤ اِلٰی یَوۡمِ یُبۡعَثُوۡنَ مجھے مہلت دیجیے قیامت کے دن تک تاکہ میں آپ کے بندوں کو گمراہ کرتا رہوں، کیوں کہ اس کو معلوم تھا کہ اللہ تعالیٰ حالتِ غضب میں بھی تأثر اور انفعال سے پاک ہیں اور دعا قبول کرنے پر قادر ہیں۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ایک بزرگ نے فرمایا کہ اگریہ ظالم اَنۡظِرۡنِیۡۤ کے بجائے اُنْظُرْ اِلَیَّ کہہ دیتا تو اس کی معافی ہوجاتی۔ اور یہ عالم بھی غضب کا ہے کہ ہر نبی کا زمانہ پایا ہے اور ہر نبی کے دین کی کلیات اور جزئیات سے واقف ہے، لیکن ایک عین شیطان کے پاس نہیں تھا یعنی عشق کا عین نہیں تھا جس سے وہ گمراہ ہوگیا ۔ یہ اللہ تعالیٰ کا عاشق نہیں تھا، اگر عاشق ہوتا تو کبھی گمراہ نہ ہوتا اور اپنے قصور کا اعتراف کرلیتا، لہٰذا اہلِ عشق کی صحبت میں رہو،عاشق محبوب کی چوکھٹ کو نہیں چھوڑتا۔ اس کے بارے میں خواجہ مجذوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ میں ہوں اور حشر تک اس در کی جبیں سائی ہے سر زاہد نہیں یہ سر سرِ سودائی ہےعاشقوں کی قوم ارشاد فرمایا کہ فَسَوْفَ یَاْتِی اللہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗۤ؎ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے أَقْوَامْ نازل نہیں فرمایا،لفظ قَوْمْ مفرد نازل فرمایا،جس سے معلوم ہوا کہ آفاقِ عالم کے تمام عاشقانِ خدا ایک قوم ہیں، خواہ کسی ملک وقوم یا ------------------------------