سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
بہ فیض مرشد کامل تو کردے ہنس زاغوں کو کہ وقف خانقاہ شیخ ہے قلب و جگر اپنا تغافل سے ہے جو کی توبہ تو ان کی راہ میں اخترؔ ہمہ تن مشغلہ ہے ذکر کا شام وسحر اپنااللہ تعالیٰ کی شانِ رحمت اللہ تعالیٰ ربّ العالمین ہیں، وہ اپنی رحمت و شفقت سے جسمانی اور روحانی پرورشفرماتےہیں،ربّالعالمینمیںدونوںپرورشیںداخلہیں۔اسکےبعد الرحمٰن الرحیم نازل فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کبھی اپنے بندے کو سوکھی روٹی بھی کھلاتے ہیں،خصوصاً جوانی میں تنگدستی ہوتی ہے اور بڑھاپے میں فراوانی ہوتی ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ پھر تقویٰ میں زیادہ مجاہدہ نہیں رہتا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی جوانی میں تنگی میں رکھا گیا۔ جس کو اللہ تعالیٰ بڑا مرتبہ دینا چاہتے ہیںاس پر مشکلاتِ جسمانی اور روحانی ڈالتے رہتے ہیں۔ جب بندہ غم اٹھاتا ہے تو ایک دن اللہ تعالیٰ کو پا جاتا ہے۔جس کو بلندی دینا چاہتے ہیں اسے مصائب میں مبتلا کرتے ہیں۔آپصلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا وَوَضَعۡنَا عَنۡکَ وِزۡرَکَ ۙالَّذِیۡۤ اَنۡقَضَ ظَہۡرَکَہم نے آپ سے وہ بوجھ اٹھا لیا جس نے آپ کی کمر توڑ ی ہوئی تھی۔ ایک جہاد سے آتے تھے،ابھی ہتھیار اتارتے نہیں تھے کہ اگلے کا حکم ہوجاتا تھا،اس کے ساتھ اپنے بھی ستاتے تھے،یہ مصائب اس لیےدیے تھے کہ وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ کہ ہم نے آپ کا ذکر بلند کردیا۔ جس کی تفسیر حدیثِ قدسی میں یہ آتی ہے:اِذَاذُکِرْتُ ذُکِرْتَ مَعِیْ؎ جب میرا ذکر ہوگاتو تیرا بھی ذکر ہوگا ؎ اب مرا نام بھی آئے گا تیرے نام کے ساتھ اگر غم نہ آئے تو خوشی میں بیلنس نہیں رہتا، لہٰذا اللہ تعالیٰ کے راستے میں مصیبت آئے تو گھبراؤ نہیں،لگے رہو۔ ------------------------------