سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
ہر نفس پیتا ہو خونِ آرزو ایسا دیوانہ خدارا چا ہیے سارا عالم روکش عشرت ہوا میر حسرت کا نظارا چاہیے اس کی شرح کرتے ہوئے فرمایا کہ سارے عالم کی عیش وعشرت کو تین طلاقیں دے دیں اور ان سے منہ موڑلیا اور عیش وعشرت کی زندگی ترک کرکے فقیری اختیار کرلی جیسے شاہ بلخ حضرت ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ نے کیا تھا۔مجالس بروزِ پیر،30؍اکتوبر 2000ء التحیات کی شرح حضرتِ اقدس تشریف لائے اورحاضرین کو سلام کیا اور فرمایا کہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ میں تین لفظ ہیں،اللہ تعالیٰ نے یہ سلام معراج کی رات اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمایا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دربارِ الٰہی میں عرض فرمایا اَلتَّحِیَّاتُ لِلہِ کہ میری قولی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں،تواس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّپھر عرض کیاوَالصَّلَوَاتُ کہبدنی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔ تو اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایاوَرَحْمَۃُ اللہِ پھر عرض کیاوَالطَّیِّبَاتُکہ مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا وَبَرَکَاتُہٗ (یہ بات فتح القدیر شرح ہدایہ میں لکھی ہے) چوں کہ نماز ہماری معراج ہے، اس لیے اس میں بھی یہی سلام ہے۔ دراصل یہ جنتی سلام ہے۔ سلام اور لفظِ رحمت مفرد ہے جبکہ برکات جمع لائے، اس لیے کہ مالی قربانی بہت مشکل ہے، اس لیے اس پر زیادہ انعام رکھا۔ امام راغب اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ نے برکت کا معنی ٰ ’’آسمانی بارش ‘‘لکھا ہے۔