سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اس کو دیکھ کر فرمایا کہ پیچھے کرلو۔ ٹوپی کے آگے ہونے سے تم یتیم خانے کے سیکریٹری معلوم ہوتے ہو۔مومن کو چاہیے کہ وہ اس طرح رہے کہ اچھا اور خوبصورت معلوم ہو۔مجالس بروزِپیر،4؍دسمبر2000ء یٰاَ یَّتُہَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّۃُ کی عاشقانہ تفسیر ارشاد فرمایا کہاللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:اے نفس!جس کو اطمینان حاصل ہوتا تھا ہمارے ذکر سے ،اب آجاؤ اس کی طرف جس کو یاد کرتے تھے، جسکے ذکر سے اطمینان پاتے تھے اب اس مذکور کی طرف آجاؤ۔ یہ خطاب’’ نفسِ مطمئنہ‘‘ کو ہے کہ ذکر سے مذکور اور اسم سے مسمٰی کی طرف آجاؤ۔ جس کے نام میں یہ اثر تھا اس ذات کے پاس جانے میں کیا مزہ ہوگا ! قرآنِ مجید نے نفس کی پانچ اقسام بیان کی ہیں۔نفس اگرچہ ایک ہے،لیکن اس کی کیفیات بدلتی رہتی ہیں: 1۔ نفسِ امّارہ: جب تک گناہ پر عمل کرتا ہے تو وہ نفس امّارہ بالسوء ہے۔ 2۔نفسِ لوّامہ: جب گناہوں پر احساسِ ندامت ہونے لگتا ہے تو لوّامہ بن جاتا ہے ۔ 3۔نفسِ مطمئنّہ:جب ذکرِ الٰہی میں چین پاتا ہے تو مطمئنّہ کہلاتا ہے ۔ 4۔نفسِ راضیہ: جب مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر خوش ہوجاتا ہے تو نفس راضیہ کہلاتا ہے ۔ 5۔نفسِ مرضیّہ : جب اللہ تعالیٰ اس سے خوش ہوجاتے ہیں تو نفس مرضیہ کہلاتا ہے ۔ یہ آخری تینوں خطاب مرتے وقت ملتے ہیں۔راضیہ کو مرضیہ پر مقدم کرنے کی حکمت علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بندے کی خوشی پہلے بیان کی ہے پھر اپنی خوشی،یہ ترقی ادنیٰ سے اعلیٰ کی طرف ہے۔’’ راضِیہ‘‘ نفس کی صفت