سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
کہ ایکسوال کا جواب دے دو تو مسلمان ہو جاؤں گا۔ سوال یہ ہے کہ ایک شخص تیر چلا رہا ہے اور کوئی نہیں بچا سکتا،تو بچنے کی کیا صورت ہے؟ حضرت موسیٰ علیہ السلا م نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے پوچھ کر بتاؤں گا۔چناں چہ وحی نازل ہوئی کہ چلانے والے کی بغل میں آجائے۔ تو یہ سن کر وہ شخص مسلمان ہوگیا۔ خالی وظیفے کرنے سے پریشانی دور نہیں ہوگی،گناہوں سے بچنا بھی ضروری ہے۔پیغمبروں اور سائنس دانوں میں فرق پیغمبر علیہ السلام ہمیں اس ذات سے جوڑتے ہیں اور اس پر نظر کرنے کی ہدایت فرماتے ہیں جہاں سے مصائب آتے ہیں۔ اور سائنس دان مصائب پر نظر رکھتے ہیں، لیکن اس سے مصیبت رفع نہیں ہوتی۔شیخ کے پاس بیٹھنے کا اد ب جو شیخ کے پاس بیٹھے تو شیخ پر نظر رکھے، بار بار گھڑی دیکھنا خلافِ ادب ہے۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس کوئی گھڑی دیکھتا یا مزہ نہ آرہاہوتا تو فرماتے تھے ؎ داستانِ عشق ہم کس کو سنائیں آخر جس کو دیکھو دیوار نظر آتا ہے میں نے کبھی شیخ کے سامنے آنکھ بھی نہیں جھپکی۔ جنگل کا ماحول ہوتا تھا اور ایسا سناٹا ہوتا تھا کہ مغرب کے بعد کوئی آواز نہ آتی تھی اور کبھی کبھی رات ۲ بجے تک بھی جاگا کرتے تھے۔حضرت شیخ کے ساتھ عجیب مزہ آتا تھا ؎ وہ اپنی ذات سے خود انجمن ہے اگر صحرا بھی ہے پھر بھی چمن ہے