سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
می دہد یزداں مراد متقیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے متقی بندوں کی مراد پوری فرماتے ہیں ۔رنگون ایئر پورٹ پر احباب نے مغرب کی نماز ایئرپورٹ کے قریب مسجد میں پڑھی اور حضرت شیخ تقریباً ایک گھنٹے کے بعد تشریف لائے ۔ الوداع کہنے والوں کی بہت بڑی تعداد تھی۔ پاسپورٹ اور سامان کلیئرنس کا مسئلہ بڑی آسانی سے حل ہو گیا۔حضرت شیخ نے اور کراچی کے احباب نے ایئرپورٹ پرآنے والے دوستوں سے الوداعی ملاقات کی۔ شدتِ غمِ فراق اور صدمہ ہر ایک کے چہرے سے عیاں تھا، ہر آنکھ پُر نم تھی، ہر سانس حسرت بھری تھی۔حضرت شیخ اور احبا ب بھی مغموم تھے،اہلِ رنگون نے جس والہانہ محبت اور عقیدت کا اظہار کیا وہ ناقابلِ فراموش ہے۔ وہ یقیناً ان کی طلب اور تڑپ کا ثبوت اور خدا طلبی کی دلیل تھی ۔ حضرت ڈاکٹر عبد الحی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ان ہی کو وہ ملتے ہیں جن کو طلب ہے وہی ڈھونڈتے ہیں جو ہیں پانے والےرنگون سے ڈھاکہ روانگی ایئرپورٹ پرآنے کے بعد تقریباً پون گھنٹہ انتظار کرنا پڑا اور پونے نو بجے بنگلہ دیش ایئر لائنز کے بوئنگ جہاز پر سوار ہوئے۔ جہاز رنگون سے روانہ ہوا،جس وقت جہاز پرسوار ہو رہے تھے اس وقت بھی لوگ ایئر پورٹ کے جنگلے سے ہاتھ ہلا ہلا کر الوداع کہہ رہے تھے۔جہاز رنگون کی افسردہ فضاؤں کو پیچھے چھوڑتا ہو ا ایک گھنٹہ اور پینتیس منٹ میں ڈھاکہ ایئرپورٹ پر پہنچا ۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ،امین