سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اَلْقُدُّوْسُ کےمعنیٰ وہ ذات جس کے ماضی میں کوئی عیب نہ لگا ہو۔ اَلسَّلَامُجس کے مستقبل میں کسی عیب کااندیشہ نہ ہو۔ دوسری تفسیریہ ہے کہ(السلام) خود بھی سلامت رہے اور اپنے دوستوں کی بھی سلامت رکھے۔ اَلْمُؤْمِنُامن دینے والا۔ اَلْمُھَیْمِنُ نگہبانی کرنے والا ۔اَلْعَزِیْزُ جو ہرچیز پر قادر ہو اور کوئی چیز اس کو اپنی قدرت استعمال کرنے سے روک نہ سکے ۔یہاں حضرت شیخ نے فرمایا کہ اس نام کے توسط سے دعا کیا کرو کہ اے اللہ تعالیٰ! تو عزیز ہے، اگر تو ہمیں اپنا ولی بنانے کا فیصلہ کر لے تو تجھے کوئی چیز روک نہیں سکتی اور ہم تمام تر نالائقیوں کے باوجو د تیرے ولی بن جائیں گے ۔ اَلْجَبَّارُ حضرت شیخ نے فرمایا کہ اس کے معنیٰ کو میں تین عبارتوں میں تعبیر کرتاہوں: ۱)اَلَّذِیْ یُصْلِحُ اَحْوَالَ خَلْقِہٖ بِقُدْرَتِہِ الْقَاھِرَۃِ ؎ ۲)جو بندوں کی بگڑی بنا دے۔ ۳)جو بندوں کی انتہائی بربادی کو اپنے ارادۂ تعمیر کے نقطہ آغاز سے درست کر دے۔ اَلْمُتَکَبِّرُ بڑائی والا۔اَلْخَالِقُ جو عدم سے وجود میں لائے۔ اورفرمایا کہ انسان ترکیب تو کرسکتے ہیں تخلیق نہیں کرسکتے ۔ اَلْبَارِئُ تناسبِ اعضا سے پیدا کرنے والا ۔اَلْمُصَوِّرُ وہ ذات جو اپنی مخلوق کو مختلف شکلوں کے ساتھ ممتاز کر دے ۔اَلْحَکِیْمُ جو اپنی طاقت کو حکمت کے ساتھ استعمال کرے ۔ فجر کے بعد سیر کو جاتے ہوئے گاڑی میں حضرت شیخ نے فرمایا کہ ابھی تازہ شعر ہوا ہے ؎ مٹی کے کھلونے ہیںمٹی کے تماشے ہیں کہتا ہے کون احمق یہ اصلی بتاشے ہیںبیان جمعۃ المبارک درجامع مسجد سورتی جمعۃ المبارک کو جمعہ کی نماز پر بڑا رش تھا۔ حضرت شیخ بیان کے لیے منبر پر ------------------------------