سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
خلیفہ حاجی دلاور صاحب دامت برکاتہم کی خانقاہ امدادیہ اشرفیہ دھوپ کھلا میدان ڈھالکہ نگر(ڈھاکہ) پہنچے۔ حاجی دلاور صاحب نے جوکہ لوہے کے بڑے تاجر ہیں، اپنے ذاتی مصارف سے دو منزلہ خانقاہ بنائی ہے، نیچے ایک بہت بڑاہال ہے اور دو خاص کمرے ہیں۔ ایک میں حضرت والا دامت برکاتہم کا قیام تھا اور دوسرے میں حضرت کے خادم سید عشرت جمیل عرف میر صاحب دامت برکاتہم تھے۔ باقی احباب اور بنگلہ دیش کے دیگر مقامات سے آئے ہوئے علماء ومشایخ کو پہلی منزل پر ٹھہرایا گیا۔دلاورصاحب نے مہمانوں کے لیے بڑا شاندار انتظام کیا ہوا تھا۔ہر قسم کی آسایش اور راحت کے سامان مہیا کیے تھے۔ جَزَاہُ اللہُ وَاَحْسَنَ الْجَزَاءَ( آمین )خانقاہ امدادیہ اشرفیہ کی مجالس عام طورپر روزانہ دو مجلسیں ہوتی تھیں۔ ایک فجر کے بعد اور دوسری مغرب کے بعداور کبھی کبھی عصر کے بعد بھی مجلس ہو جاتی تھی ، ان مجالس میں خانقاہ کا ہال باوجود وسعت کے تنگ پڑ جاتا تھا اور مغرب کے بعدکی مجلس میں تو باہر سڑک تک مجمع پہنچ جاتا تھا۔اور فجر کے بعد کبھی مجلس خانقاہ کے باہر رمنا پارک یا لبِ دریا بھی ہوا کرتی تھی۔ فجر کے بعد کی مجلس دن کے گیارہ گیارہ بجے تک بھی دراز ہو جاتی تھی۔ اسی طرح مغرب کے بعد کی مجلس بھی ساڑھے دس گیارہ بجے تک چلتی تھی اور عصر کے بعد عام طور پر حضرت کے بنگلہ دیش کے خلفاء بنگلہ زبان میں حضرت والادامت برکاتہم کے ملفوظات اور مواعظ بیان کیا کرتے تھے۔ باقی اوقات میں خاص طور پر ظہر کے بعد حضرت والادامت برکاتہم کےحجرۂ مخصوصہ میں مجلس لگ جایا کرتی تھی،اس میں مخصوص احباب ہوتے تھے اور حضرت والادامت برکاتہم بہت وقیع اور اہم باتیں بیان فرمایا کرتے تھے ۔ ڈھاکہ کے قیام کے دوران حضرت والا دامت برکاتہم کی طبیعت چند دن ناساز ہوگئی،اس وقت مغرب کے بعد کی مجلس میں حضرت والادامت برکاتہم کے خلفاء بیان کرتے تھے اور اکثر اس فقیر کی ڈیوٹی لگتی تھی۔کبھی ایسا بھی ہواکہ بندے کے بیان کے دوران حضرت والادامت برکاتہم اپنے کمرے سے اسٹیج پر تشریف لے آئے