سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
لباس بھی پاک اور غذا بھی پاک ، پھر دعا کرو ان شاء اللہ دعا قبول ہوگی۔ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے یہعمل کرکے دکھلایا اور میں نے بھییہعمل کرکے دعا کی تھی۔ پھر فرمایا کہ اہلِ بنگلہ دیش کے لیےیہ راستہ بہت آسان ہے۔قبولیتِ دعا کی علامت ارشاد فرمایا کہ میرے شیخ حضرت مولانا پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب دعا میں آنسو بہہ جائیں، تو سمجھ لیں کہ قبولیت کی رسید آگئی۔پیر کی ضرورت ارشاد فرمایا کہ پیر وہ ہے جو دل کی پیرا(درد) نکال دے۔اللہ تعالیٰ کا ذکر تلوار ہے، لیکنیہ تلوار کام جب دکھائے گی جبکہ کسی شیخ کے ہاتھ میں ہوگی۔ شیخ نفس کے ٹائر سے ہوا نکالتا رہتا ہے۔ اگر شیخ ڈانٹ لگا دے تو اسے نعمت سمجھو، اگر شیخ نہ بھی ڈانٹے تو مایوس نہ ہو۔حضرت حکیم الامت تھانویرحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہمارے حاجیامداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ ڈانٹنا اور خفا ہونا جانتے ہی نہ تھے، لیکن ان کا فیض اور نسبت اس قدر قوی تھی کہ کوئی صحبت والا ناکام نہ ہوتا تھا ۔حضرت مولانا شاہ عبد الغنی پھولپوری کا مقام ارشاد فرمایا کہ میرے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ ایسے زمین پرچلتے تھے جیسے اللہ تعالیٰ کی عظمت کا پہاڑ ان پر رکھا ہوا ہو، دائیں بائیں نہ دیکھتے تھے، قرآنِ مجید پڑھتے جاتے اور جہاںکہیں گوبر یا بدبو ہوتی،وہاں تلاوت بند فرمادیتے۔ حضرت پھولپوریرحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مرشد حکیم الامت تھانویرحمۃ اللہ علیہ کولکھا کہ حضرت جب میں دنیا کی زمین پر چلتا ہوں،تو مجھے ایسے لگتا ہے کہ میں آخرت کی زمین پر چل رہا ہوں۔ تو حضرت تھانویرحمۃ اللہ علیہ نے خط پڑھ کر فرمایا کہ یہ اس زمانے کے اولیائے صدیقین میں سے ہیں ۔