سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
بڑوں کا ایک دوسروں کاادب ارشاد فرمایا کہ ایک مرتبہشاہ ابرارالحق صاحبرحمۃ اللہ علیہ ہردوئی شریف ( انڈیا ) سے کراچی تشریف لائے، تو حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمۃ اللہ علیہ باوجود معذوری اور بڑی عمر ہونے کے زیارت کے لیے تشریف لائے ہوئے۔ حضرت ہردوئی نے فرمایا کہ آپ نے کیوں تکلیف کی، میں خود حاضر ہوجاتا۔ حضرت بنوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اَلْقَادِمُ یُزَارُ کہ آنے والے کی زیارت کی جاتی ہے۔نشست بعد نمازِعشاء در خانقاہ حضرت والا دامت برکاتہم جب بیان کے لیے کرسی پر جلوہ افروز ہوئے،تو مولانا ہمایوں کبیر خان چاؤ گال سے یہ اشعار پڑھنے کے لیے فرمایا جو کہ حضرت والا ہی کے ہیں۔ تقریباً ۲ مرتبہ سے زیادہ پڑھا، حضرت اور مجمع پر عجیب کیفیت طاری ہوگئی، اشعار یہ ہیں ؎ الٰہی اپنی رحمت سے تو کردے باخبر اپنا نہ انجم ہیں ہمارے اور نہ یہ شمس و قمر اپنا سوا تیرے نہیں ہے کوئی سنگ در اپنا کوئی حاجت ہو رکھتا ہوں تیری چوکھٹ پہ سر اپنا خدا وند ا محبت ایسی دے دے اپنی رحمت سے کرے اختر فدا تجھ پر یہ دل اپنا جگر اپنا میں کب تک نفس دشمن کی غلامی سے رہوں رسوا تو کرلے ایسے ناکارہ کو پھر بارِد گر اپنا چھڑا کر غیر سے دل تو اپنا خاص کر ہم کو تو فضل خاص کو ہم سب پہ یا رب عام کر اپنا