سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
صراطِ مستقیم کی معرفت ارشاد فرمایا کہ سورۂ فاتحہ میں اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ کے بعد صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ہے،یہ بدل الکل من الکل ہے۔یہاں ایک اشکال ہوتا ہے کہ بدل مقصود ہوتا ہے اور بدل منہ مقصود نہیں ہوتا، تو اللہ تعالیٰ کے کلام میں مبدل منہ غیر مقصود قرار دینا خلافِ ادب ہے۔ تو حضرت پھولپوریرحمۃ اللہ علیہ نے اس اشکال کا جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ نے نحو کا قاعدہ توڑ دیا کہ مبدل منہ میں صفتِ مستقیم زائد رکھی،اس طرح دونوں مقصود ہوگئے اور مطلب یہ ہوا کہ اللہ والوں کی برکت سے صفتِ استقامت ، معرفت اور علم حاصل ہوگا۔حصولِ محبتِ الٰہی بقدرِ طلب ارشاد فرمایا کہ بقدرِطلب جام ومینا ملتے ہیں۔جس نے تڑپ کر اللہ تعالیٰ کو مانگا اس کو ضرور اللہ تعالیٰ ملا ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے طالب کبھی ناکام نہیں ہوئے، اللہ والے نہ صرف پیاسوں کو سیراب کرتے ہیں، بلکہ بے پیاسوں کو پیاس بھی لگادیتے ہیں ؎ پیاسے کو پانی ملے بے پیاسے کو پیاس اخترؔ ان کے در سے کوئی نہیں بے آسمجالس بروزِ پیر ، ۲ ؍مارچ ۱۹۹۸ء مجلس بعد نمازِ فجر در خانقاہ اللہ تعالیٰ کو حاصل کرنے کا طریقہ ارشاد فرمایا کہ حال پڑنے اور ہر وقت ذکر کرنے سے اللہ تعالیٰ نہیں ملتا، بلکہ تقویٰ سے اللہ تعالیٰ ملتا ہے۔ ہر وقت ذکر کرنے والے خشکیت میں رہتے ہیں پھر