سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
الْمُبَالَغَۃِ؎ یعنی فنائیت و تواضع پیدا ہوجائے اور تکبر جاتارہے ، لہٰذا اگر کروڑوں روپیہ رکھتا ہے لیکن تواضع کی نعمت اس کو حاصل ہے تو یہ مسکین ہے۔ مسکین کے معنیٰ یہاں یہ نہیں ہیں کہ مال ختم ہوجائے اور بھیک کاپیالہ ہاتھ میں آجائے۔ حضرت شیخ نے فرمایا کہ میں نے اس حدیث کی یہ شرح بمبئی کی مسجد میں پیش کی، تو بیان کے بعد ایک تیل کاتاجر مجھے ملا جوحضرت شاہ ابرارالحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا مرید تھا ۔ اس نے کہا کہ جَزَاکَ اللہْ ! آپ نے میری ایک مشکل حل کردی۔ میں یہ سمجھتا تھا کہ شاید اس دعا میں فقروفاقہ مانگا گیا ہے، تو میں تین سال سے اس دعا کو چھوڑے ہوئے تھا کہ کہیں قلاش اور فقیر نہ ہوجاؤں ۔ اب پھر سے پڑھا کروں گا۔نفس کا تیل ارشاد فرمایا کہ میں نے پوچھا کیا کام کرتے ہو؟ اس نے کہا:میں تیل نکالتا ہوں، سرسوں کا تیل،بادام کا تیل،تلی کا تیل،چنبیلی کا تیل وغیرہ نکالتا ہوں ۔ میں نے کہا:کبھی نفس کا تیل بھی نکالا ہے ؟ کہنے لگے:یہ تیل کیسے نکلے گا ؟ میں نے کہا کہ یہ پیر و مرشد نکالے گا۔ اور جب نفس کا تیل کوئی نکال دیتا ہے اور نفس مٹ جاتا ہے اور گناہوں کی عادت سے توبہ کرلیتا ہے، تو اس روغن سے اولیاء اللہ پیدا ہوتے ہیں، مگر یہ تیل نکالنے کے لیے اولیاء اللہ کی صحبت کی ضرورت ہوتی ہے،یہ کولہومیں نہیں نکلتا ۔دعائے قنوت پر اشکال ارشادفرمایا کہ ایک شخص نے اعتراض کیا کہ دعائے قنوت میں پڑھتے ہیںوَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ کہ ہم ترکِ تعلق کرتے ہیں اس سے جو تیری نافرمانی کرے۔ تو پھر آپ حضرات نافرمانوں سے کیوں دوستی رکھتے ہیں ، کیوں ان کی دعوت قبول کرتے ہیں؟ اس نے بڑے فخر سے سوال کیا اور سمجھا کہ آج مولوی صاحب کو چت ------------------------------