سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
مجالس بروزِ ہفتہ ، ۲۸؍فروری ۱۹۹۸ء صلحا ء کی قبور پر حاضری حضرت والا دامت برکاتہم فجر کے بعد ایشیاء کے سب سے بڑے محدث شیخ الحدیث مولانا ہدایت اللہ صاحبرحمۃ اللہ علیہ اور شیخ الحدیث مولانا صلاح الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور مترجم معارف مثنوی در زبان بنگلہ محدث کبیر مولانا عبدالمجید صاحب رحمۃ اللہ علیہ خلفائے کرام حضرت والا دامت برکاتہم اور حضرت مولانا حافظ جی حضوررحمۃ اللہ علیہ خلیفہ مجاز حضرت حکیم الامت تھانویرحمۃ اللہ علیہ کی قبور پر تشریف لے گئے اور ایصالِ ثواب فرمایا ۔ واپسی پر موٹر میں ارشاد فرمایا کہ مولانا عبدالمجید صاحب نے ۴۵ سال سے زائدعرصہ حدیث شریف پڑھائی اور بنگلہ دیش کے محدثین میں سب سے پہلے میرے ہاتھ پر بیعت کی اور اپنے بیعت ہونے کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ آپ کے ایک بیان میں آپ نے فرمایا کہ ہر زمانے کا شمس تبریز الگ ہوتا ہے،یہ اُسی زمانے کے ساتھ مخصوص نہیں۔ بس میرے دل میں جملہ اتر گیااور مجھے ایسے لگا کہ اس زمانے کے شمس تبریز آپ ہیں۔حضرت شیخ کا بندہ کے بارے میں حسنِ ظن حضرت والا نے بندے سے فرمایا کہ تم بڑی قربانی کر کے آئے ہو اور ماشاء اللہ میری باتیں نقل کر رہے ہو،یہ شدیدتعلق کی علامت ہے۔ پھر ارشاد فرمایا کہ اعظم گڑھ کے ہال میں پانچ خلفاء تھے،حضرت خواجہ مجذوبرحمۃ اللہ علیہ،حضر ت مولانامسیح اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ،حضرت مولاناوصی اللہ خان صاحب ، حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحبرحمۃ اللہ علیہ اور حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ،حضرت خواجہ مجذوب رحمۃ اللہ علیہ صاحب کا بیان ہورہا تھا اور یہ حضرات سن رہے تھے،حالاں