سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اگر انتقال ہو گیایا ان تک رسائی محال ہے، تو تین مرتبہ قل ہو اللہ شریف پڑھ کر ان کو بخش دو اور کہہ دو کہ اے اللہ تعالیٰ! مخلوق کے حقوق میں جو ہم سے کوتاہی ہو گئی تو یہ ثواب ان کو پہنچا کر قیامت کے دن ان سے راضی نامہ کرا دیجیے ۔حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم سے دعا کی درخواست آخر میں حضرت شیخ نے حضرت مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا کہ آپ کی طبیعت کو مسرور کرنے کے لیے چند باتیں عرض کیں۔ پھر فرمایا کہ حضرت مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے شیخ حضرت شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ سے درخواست جو کی تھی وہی درخواست میں آپ سے کر رہا ہوں کہ ؎ جرعہ بر ریز برما زیں سبو شمئہ از گلستاں با ما بگو اے میرے پیر و مرشد شمس الدین تبریزی! آپ تو اللہ تعالیٰ کی محبت کی شراب کا مٹکے کا مٹکا پیتے ہیں،پس اے میرے شیخ! اپنے سبو (مٹکے ) سے ایک جرعہ (گھونٹ ) ہم کو بھی پلا دیجیے اور آپ کو اللہ تعالیٰ کے قرب کا جو گلستاں حاصل ہے اس میں سے تھوڑا سا ہمارے کان میں بھی بتا دیجیے، کہ کیا مزہ آتا ہے اللہ تعالیٰ کے نام میں اور ان کی محبت میں ۔ اس پر حضرت شمس الدین تبریزی نے فرمایا کہ یہ تمہارا حسن ظن ہے، میں تو کچھ نہیں ہوں ۔ تو مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ نے عرض کیا کہ حضرت! آپ کی تواضع کی وجہ سے ہم درخواست واپس نہیں لیں گے، اس لیے کہ ؎ بوئے مے را گر کسے مکنوں کند چشم مست خویشتن را چوں کند اگر کوئی شخص بہت زیادہ شراب پیتا ہو اور اس کی بو کو الائچی یا لونگ کھا کر چھپا بھی لے، لیکن ظالم اپنی مست آنکھوں کو کہاں چھپائے گا ؟ آپ کی خمار آلود آنکھیں بتاتی ہیں کہ آپ شرابِ محبتِ الہٰیہ کے خم کے خم پیے ہوئے ہیں ؎