سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اپنے وعظ میں ایک نوجوان کا واقعہ بیان کیا ہے جو ریل گاڑی میں حضرت کے ڈبہ میں سفر کررہا تھا ۔ اتنے میں گاڑی ایک اسٹیشن پر رکی جس کے سامنے ایک دوسری ریل گاڑی کھڑی تھی،جس میں ایک شادی شدہ پنجابی جوڑا بیٹھا ہوا تھا ۔ یہ نوجوان بار بار اس کی بیوی کو دیکھ رہا تھا،اس کے شوہر نے غصے سے چلّا کر کہا : اوگدھے ، خبیث ، مردود ، کتے کابچہ! کیوں میری بیوی کو بار بار دیکھتا ہے ؟ ایک ہزار مرتبہ دیکھ لے، لیکن پائے گا نہیں، رات کو یہ میری بیوی میرے پاس ہی سوئے گی ۔ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے اس کی بات سے بڑی عبرت ہوئی ۔ واقعی بد نظری کا گناہ احمقانہ گناہ ہے۔ لاکھ دفعہ دیکھو مگر پاؤ گے نہیں ۔ پاؤ گے وہی جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے حلال کی ہے ۔حضرت حکیم الامت تھانوی کا تقویٰ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب میں ریل میں سفر کرتا ہوں اور کوئی دوسری ریل میری ریل کے سامنے آکر کھڑی ہوتی ہیں،تو میں اس ریل کی طرف نہیں دیکھتا،کیوں کہ ہوسکتا ہے کہ کوئی زنانہ ڈبہ میرے ڈبہ کے سامنے آجائے اور ہوسکتا ہے کہ اس میں کوئی خوبصورت عورت بیٹھی ہو ، ہوسکتاہے کہ اس عورت پر میری نظر پڑجائے اور ہوسکتا ہے کہ وہ اتنی خوبصورت ہوکہ نظر ہٹانے کی مجھ کو ہمت نہ ہو اور میری نظر ناپاک ہوجائے اور اللہ تعالیٰ مجھ سے ناراض ہوجائے۔سبحان اللہ!یہ ہے اللہ والوں کی شان کہ کتنے احتمالات قائم کیے ، اسی کو تقویٰ کہتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کے راستے کے گلستان ارشاد فرمایا کہ اللہتعالیٰ قیمتی ہےاور اللہ تعالیٰ کا راستہ بھی قیمتی ہےاور اللہ تعالیٰ کے راستے کا رہبر اور مرشد بھی قیمتی ہے او ر اللہ تعالیٰ کے راستے کا رہرو قیمتی ہے۔ اور اس راستے میں اگر ایک کانٹا چبھ جائے، تو یہ کانٹا اتنا قیمتی ہے کہ سارے عالم کے پھول اگر اس کو سلامی پیش کریں، تو خدا کے راستے کے کانٹے کی عظمت کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔اللہ تعالیٰ کے راستے میں نظر بچانے کا تھوڑا سا غم اتناقیمتی ہے کہ سارے