سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
۲۔ دوسرا فرق اللہ تعالیٰ جس قلب کو خوشی عطا فرماتے ہیں تو وہ خوشی پاک ہوتی ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ پاک ہیں،جس سے اس شخص کی پاکیزگی میں اضافہ ہوجاتا ہے، اور غیر اللہ نجس ہے،تو اس سے حاصل ہونے والی خوشی بھی نجس ہے،جس سے اس شخص کے قلبوجان نجاست سے بھر جاتے ہیں،اس نجاست کو سمندر بھی نہیں دھو سکتے،یہ صرف توبہ کے آنسو سے دھلتے ہیں ۔۳۔ تیسرا فرق تیسرا فرق یہ ہے کہ اس غیر محدود کی برکت سے دل کا عالم اس قدر وسیع ہوجاتا ہے کہ زمین و آسمان کی وسعت تنگ معلوم ہوتی ہے،کیوں کہ اس قلب میں خالقِ عالم ہے ؎ جب کبھی وہ ادھر سے گزرے ہیں نہ جانے کتنے عالم نظر سے گزرے ہیں۴۔ چوتھا فرق اللہ تعالیٰ کیعطا کردہ خوشی بے مثل ہوتی ہے۔ دلیلیہ ہےوَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ کہ اس کا کوئی مثل نہیں، لہٰذا اس کی عطا کا بھی کوئی مثل نہیں۔ ایک ولی کی خوشی بھی دوسرے ولی کی خوشی سے الگ ہوتی ہے،کیوں کہ اس کی شان منفرد ہے اوراس کی عطا بھی منفرد ہے،یہ گناہ تو قسمتِ کافراں ہیں قسمتِ اولیاء نہیں،یہ نصیبِ دشمنان ہیں نصیبِ دوستاں نہیں۔۵۔ پانچواں فرق اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ خوشی سے قلب کو اطمینان اور چین نصیب ہوتا ہے، نہ صرف خود چین سے ہوتے ہیں، بلکہ ان کے پاس دوسرے بھی چین پاجاتے ہیں ۔