سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
نمازوں کے بعد سنتِ مؤکدہ ہیں ان کے بعد لمبی دعا نہ کی جائے، جیسے ظہر ، مغرب ، عشاء۔ اور جن نمازوں کے بعد سنتِ مؤکدہ نہیں ہیں،ان کے بعد لمبی دعا مانگ سکتے ہیں ، جیسے فجر اور عصر۔ ۳( تیسرا اذان اور اقامت کے بارے میں فرمایا کہ سنت کے مطابق ہونی چاہیے ۔ چناں چہ حضرت میر صاحب کو حضرت شیخ نے فرمایا کہ اذان اور اقامت سنت کے مطابق پیش کریں اور حضرت شیخ نے فرمایا کہ اَللہُ اَکْبَرُ میں اللہ کو ایک الف کی مقدار سے زیادہ نہیں کھینچنا چاہیے ۔ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اگر اللہ کے لام کو اتنا کھینچا حَتّٰی حَدَثَتْ اَلِفٌ ثَانِیَۃٌ کہ دوسرا الف پیدا ہوجائے تو مکروہ ہے۔اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ’’اَلْمَکْرُوْہٗ ہُوَ ضِدُّ الْمَحْبُوبْ‘‘ کہ مکروہ اس کو کہا جاتا ہے جو محبوب کی ضد ہو ۔ اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ کے لَا پر اور رَسُوْلُ اللہِ کے اللہ کے لام پر مد کر سکتے ہیں۔اقامت کی اصلاح اب اقامت کا طریقہ بھی سن لیجیے ۔ اَللہُ اَکْبَرُ کے چاروں کلمے ایک سانس میں کہیں یعنیاَللہُ اَکْبَرُ، اَللہُ اَکْبَرُ، اَللہُ اَکْبَرُ، اَللہُ اَکْبَرایک سانس میں۔ اس کے بعد دو دو کلمے ایک سانس میں یعنیاَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہ، اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہایک سانس میں۔اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ ، اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ ایک سانس میں۔اور حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ ، حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ ایک سانس میں۔اورحَیَّ عَلَی الْفَلَاح،حَیَّ عَلَی الْفَلَاحایک سانس میں،لیکن درمیان میں وصل نہ کرو، جیسے آج کل اکثر اقامت کہنے والے حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِپر وصل کرتے ہیں جو صحیح نہیں ہے۔اسی طرح قَدْ قَامَتِ الصَلٰوۃُ میںۃ کو ظاہر کرنا جائز نہیں ہے یعنی وصل کرنا جائز نہیں ۔آخر میں اَللہُ اَکْبَرُ، اَللہُ اَکْبَر، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ایک سانس میں کہو۔اور فرمایا کہ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے: