سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
کی شراب ابدی ہے ازلی نہیں اور دنیا کی شراب نہ ازلی ہے نہ ابدی ہے ۔تو جب اعلیٰ ملے گی تو دوسری کی یاد نہیں آئے گی۔اور یہ خاصیت اللہ کے دیدار میں بھی ہے اور نام میں بھی ہے اور دنیا میں اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں ؎ یہ دل آج کا تھوڑی ازل کا شیدائی ہے اک پرانی چوٹ تھی جو اُبھر آئی ہے دنیا کی نعمتوں پر شکر تو کرے، لیکن بہت زیادہ بھی اہمیت نہ دے۔حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ کی تفسیر ارشاد فرمایاکہ مفسرین نےحَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ کی تفسیر کی ہے کہ حَرِیْصٌ عَلٰی اِیْمَانِکُمْ کہ ہمارا نبی تمہارے ایمان پرحریص ہے۔وَاِصْلَاحِ شَأْنِکُمْ؎ اور تمہاری حالت کے درست ہونے پرحریص ہے۔اس میں کافر بھی شامل ہیں ۔اور اس آیت کے آخر میں آپ کی دو صفات ذکر کی گئی ہیں ،رؤف رحیم،رؤف کہتے ہیں دفعِ ضرر کرنے والے کو یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا اور تدبیر سے ایمان والوں سے ضرر اور نقصان کو دور کرتے ہیں، اور رحیم میں نفع کی طرف اشارہ ہے کہ آپ دعا اور تدبیر سے ایمان والوں کو نفع پہنچاتے ہیں۔مجلس بعد نمازِ عشاء اس مجلس میں ایک ساتھی نے حضرت والا کا یہ کلام پڑھا،جس کا مطلع یہ ہے ؎ لطفِ گلشن بھی دے لطفِ صحرا بھی دے اس چمن میں کوئی غم کا مارا بھی دے یہ شعر سن کر حضرت رو پڑے اور فرمایا کہ یہ شعر وہی کہہ سکتا ہے جس کو اللہ تعالیٰ کا غم لگا ہوا ہو۔پھر حضرت والا نے مولانا جلال الدین رومی کا یہ شعر پڑھا ؎ ------------------------------