سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
تشریف فرما ہوئے۔ اس مسجد کا منبر بہت بلند ہے اور اس پر چڑھنا بھی بہت محنت طلب کام ہے،لیکن رش کی وجہ سے لوگو ں کے اصرار پر حضرت شیخ نے یہ محنت برداشت کی۔گناہوں سے نفرت خطبہ میں اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ کی آیت تلاوت فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ اللہ والوں کے ساتھ رہنے سے انسان کا مزاج بدل جاتا ہے اور گناہ کڑوا معلوم ہوتاہے،جس طرح ماں بچے کا دودھ چھڑانے کے لیے اپنے پستانوں پر کسی کڑوی چیز کا لیپ کر لیتی ہے جس سے بچے کو دودھ کا چھوڑنا آسان ہو جاتا ہے،اسی طرح اللہ والے گناہوں کی چھاتیوں پر خوفِ خدا کا لیپ کر دیتے ہیں ۔ ان کی صحبت سے ایمان و یقین ایسا بن جاتا ہے کہ دوزخ اور جنت ، میدانِ محشر کی پیشی پر اتنا یقین ہو جاتا ہے کہ گناہوں میں کڑواہٹ معلوم ہونی لگتی ہے۔ فاسقانہ مزاج اولیاء اللہ کے عاشقانہ و شریفانہ مزاج سے تبدیل ہو جاتا ہے ۔تین رجسٹر ارشاد فرمایا کہآخرت میں تین رجسٹر ہیں۔ایک کفار کا،دوسرا فاسق مؤمنین کااور تیسرا اللہ تعالیٰ کے دوستوں کا ۔ اب ہم خود سمجھ سکتے ہیں کہ کس رجسٹر میں اندراج بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ کفر سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں بچایا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہمیں مسلمان بنایا، کافر کو مرنے کے بعد گناہ چھوڑنے پڑتے ہیں،اسی طرح مومن فاسق بھی مرنے کے بعد کوئی گناہ نہیں کر سکتا۔ جب مرنے کے بعد گناہ چھوڑنا ہیں تو عقل کا تقاضا ہے کہ زندگی میں گناہ چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کا ولی ہو جائے اور فاسق نہ مرے ۔ اللہ تعالیٰ کا ولی وہ ہے جو جیتے جی اللہ تعالیٰ کا وفادار ہو اور زندگی ہی میں نافرمانی چھوڑ دے۔یہ سب سے اعلیٰ طبقہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اولیائے صدیقین کی صف میں شامل فرمائے اور زندگی میں ان اعمال کی توفیق دے جو ولایتِ صدیقیت کی آخری سرحد پر لے جانے والے ہیں ۔