سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
مجالس بروز جمعۃالمبارک۲۰ فروری ۱۹۹۸ء مجلسبعد نمازِ فجر در مسجد رونق الاسلام اسمائے حسنیٰ میں نیت فجرکی نماز کےبعدحضرت والانے سورۂ حشر کی آخری آیات میں مذکور اسمائے حسنیٰ کی شرح فرمائی اور فرمایا کہ اسمائے حسنیٰ کی شرح کرنے اور سننے اور پڑھنے میں نیت کریں کہ میں اپنے ربّا کے پیارے پیارے ناموں کا تذکرہ کر رہا ہوں۔ جس طرح ایک باپ کے بہت سے بیٹے اپنے ابّا کے کمالات کاتذکرہ کریں، ایک کہے کہ ہمارا ابّا عالم ہے، دوسرا کہے کہ ہمارا ابّا بڑا ڈاکٹر بھی ہے، تیسرا کہے کہ ہمارے ابا حافظ بھی ہے اوروہ ابّا سن لے تو ابّا کس قدرخوش ہو گا۔ اسی طرح جب بندے اپنے ربّاکے کمالات کا زمین پر تذکرہ کرتے ہیں تو ربّا آسمانوں پر خوش ہوتا ہے ۔ عٰلِمُ الۡغَیۡبِ وَالشَّہَادَۃِغیب سے مراد وہ چیزیں ہیں جو ہماری نظر سے اوجھل ہیں۔یہ ہمارے اعتبار سے ہے، ورنہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے۔ جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم ہوا تھا کہ پتھر پر ڈنڈا مارو ،تو ڈنڈا مارا اور وہ پتھر پھٹا، تو اس پتھر میں ایک کیڑا سبز پتّہ کھا رہا تھا اور وہ یہ وظیفہبھی پڑھ رہا تھاکہ سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ وَیَعْرِفُ مَکَانِیْ وَیَرْزُقُنِیْ وَلَایَنْسَانِیْ؎ پاک ہے وہ ذات جو مجھے دیکھتی ہے اور میرے رہنے کی جگہ کو جانتی ہے اور مجھے رزق پہنچاتی ہے اور مجھے بھولتی نہیں۔تو اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز غائب اور پوشیدہ نہیں ۔ھُوَالرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ: رَحْمٰن میں وہ رحمت ہے جو سب کو عام ہے اوراس کی وجہ سے وہ کفار اور مسلمانوں سب کوروزی دے رہا ہے۔ رَحِیْموہ رحمت ہے جو مسلمانوں کے ساتھ خاص ہے او ر اس کی وجہ سے جنت کی نعمتیں ملیں گی،اس لیے فرمایا کہ نُزُلًامِّنۡ غَفُوۡرٍ رَّحِیۡمٍ؎ اَلْمَلِکُکے معنیٰ ہیں صاحبِ ملک۔ ------------------------------