سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
انبیاء علیہم السلام کے بینا ہونے کے متعلق ایک علمِ عظیم دورانِ وعظ ایک صاحب اونگھنے لگے، تو حضرت والا نے فرمایا کہ دیکھو آنکھیں بند نہ کرو، اور یہ شعر پڑھا ؎ مے کشو یہ تو مے کشی رندی ہے مے کشی نہیں آنکھوں سے تم نے پی نہیں آنکھوں کی تم نے پی نہیں کچھ باتیں آنکھوں سے ملتی ہیں ۔ خواجہ صاحب فرماتے ہیں: بعض شرابِ محبت اللہ والوں کی آنکھوں سے ملتی ہے،اس لیے کسی پیغمبر کو نابینانہیں پیدا کیا گیا،کیوں کہ اگر نبی نابینا ہوتا تو جو اُمتی اندھے ہوتے وہ صحابی نہیں بن سکتے تھے۔ اگر کوئی اُمتی اندھا ہو اور نبی اس کو دیکھ لے تو وہ صحابی ہو جاتا ہے جیسے حضرت عبد اللہ ابنِ ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اب اگر اُمتی بھی اندھا ہوتا اور نبی بھی نابینا ہوتا تواُمتی صحابی کیسے بنتا؟ بتائیے،یہ نیا علم ہے یا نہیں ؟یہ وہ علم ہے جواللہ تعالیٰ نے اختر کو عطا فرمایا۔وہی باتیں جو لوگ کتابوں میں پڑھتے ہیں، وہی باتیں جب اللہ والوں کی اشکبار آنکھوں سے سنتے ہیں تو ان میں کچھ اور ہی اثر پیدا ہو جاتا ہے ؎ مے دافعِ آلام ہے تریاق ہے لیکن کچھ اور ہی ہو جاتی ہے ساقی کی نظر سے کیوں کہ آنکھ ترجمانِ قلب ہے۔ اگر دل میں مولیٰ ہے تو آنکھیں اس کی ترجمانی کریں گی، اگر دل میں کفر و نفاق ہے تو آنکھیں کفر کی لعنت و منحوسیت کو ظاہر کریں گی۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیل القدر صحابی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا،جب ایک آدمی بد نظری کر کے آپ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں آیا، تو آپ نے فرمایا: مَابَالُ اَقْوَامٍ یَّتَرَشَّحُ مِنْ اَعْیُنِہِمُ الزِّنَا؎ کیا حال ہے ایسے لوگوں کا جن کی آنکھوں سے زنا ٹپک رہا ہے؟ حدیث پاک میں ہے کہ نظر بازی آنکھوں کا زنا ہے۔ توکیا آنکھوں سے زنا کی ظلمت ظاہر نہ ہو گی ؟ ------------------------------