سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
میراث میں لڑکے کے ڈبل حصہ کی حکمت ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے میراث میں لڑکے کا حصہ لڑکی کی نسبت ڈبل رکھا اور وہ اس لیے کہ لڑکے پر ڈبل ذمہ داری ہوتی ہے، ایک اپنی ذات کی اور دوسرے اپنی بیوی بچوں کی ذمہ داری، جبکہ لڑکی پر اپنی ذات کی ایک ذمہ داری ہوتی ہے، اس کے روٹی کپڑے اور مکان کی ذمہ داری بذمہ شوہر ہے،اس لیے اس کا حصہ ایک رکھا گیا۔ بعض محدثین علماء نے کہا کہ عمر بھر میراث پڑھائی لیکن یہ نکتہ آج سمجھ میں آیا۔حرمین سے خریداری کی حکمت ارشاد فرمایا کہ حرمین شریفین میں حاضری ہو تو کچھ خریداری ضرور کرنی چاہیے بشرطیکہ دینی اُمور میں خلل نہ آئے، اس لیے کہ جس طرح ابّا کے یہاں بچے جاتے ہیں تو چیز مانگتے ہیں،اسی طرح جو ربّا کے پاس آئے ہیں تو ربّا سے چیزیں لیں ۔ اسی لیے ربّا نے حرم میں خوب چیزیں بکھیر دیں کہ جب اپنے ربّا کے پاس آئے ہو تو خالی مت جانا ،خوب خریداری کرو تاکہ اپنے ملکوں میں یاد کرو کہ یہ گلاس ہم نے مکہ شریف سے خریدا تھا اور یہ گھڑی ہم نے مدینہ منورہ سے لی تھی ، تاکہ اپنے وطن میں بھی تمہیں ہماری یاد آتی رہے ۔ میرے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے مجھ سے فرمایا کہ پوتوں کے لیے خریداری کرو ،تاکہ وہ خوش ہوجائیں اور آیندہ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے دادا کو پھر حج پر لے جا تاکہ وہ پھر ہمارے لیے چیزیں لائیں۔ البتہ ناجائز چیزیں جیسے ٹی وی ، وی سی آر ، کتے ، بلی کے کھلونے نہ خریدو۔دفتر سے روانگی حافظ ایوب صاحب نے تمام احباب کے لیے چائے کا انتظام کیا تھا۔چناں چہ مجلس کے آخر میں حضرت میر صاحب نے حضرت شیخ کی شان میں اشعار سنائے، جن سے سارے احباب بہت محظوظ ہوئے ۔ اس پر مجلس ختم ہوئی اور دعا ہوئی۔