سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
بدنظری کی سزا ارشادفرمایا کہ ہر گناہ سے دل اللہ تعالیٰ سے تھوڑا سا ہٹتا ہے، مثلاً 45ڈگری ہٹ گیا اور پھر توبہ کرکے رخ اللہ تعالیٰ کی طرف درست کرلیا، لیکن بدنظری کرنے سے دل کا پورا قبلہ بدل جاتا ہے اورایک سو اسّی ڈگری کا انحراف ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف پشت اور قلب کا رخ مکمل اس حسین کی طرف ہوجاتا ہے ۔ اگر نماز میں ہاتھ باندھے کھڑا ہے،اس وقت بھی دل کے سامنے وہ حسین شکل ہی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ پناہ میں رکھے ۔ اللہ تعالیٰ سے اتنی دوری کسی گناہ سے نہیں ہوتی جتنی بدنظری سے ہوتی ہے۔اللہ والوں کی صحبت کا اثر ارشاد فرمایا کہ ہر زمانے میں شمس تبریز اور رومی ہوتے ہیں اور ہر زمانے کا شمس تبریز الگ ہوتا ہے۔ اگر مجنوں کو اس زمانے کا کوئی کامل مل جاتا، تو اس کے عشقِ لیلیٰ کو عشقِ مولیٰ سے تبدیل کردیتا۔چور کے ہاتھ کاٹنے کی حکمت ارشادفرمایاکہ ہم اللہ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں،کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے جملہ اسمیہ سے فرمایا:یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ اِلَی اللہِ؎ اور جملہ اسمیہ ثبوت ودوام پر دلالت کرتا ہے، اس لیے ہم دائمی فقیروں کو مانگنے کے لیے سرکاری پیالہ بھی دائمی دیاکہ دونوں ہاتھوں کو جوڑ کر جب چاہو پیالہ بنالو اور مانگنا شروع کر دو۔ اور چوری کرنے پر ہاتھ کیوں کاٹا جاتا ہے ؟ کیوں کہ چوری کرکے چور نے شاہی پیالے کی توہین کیہے،اس لیے وہ پیالہ واپس لے لیا جاتا ہے اور کاٹ دیا جاتا ہے۔ قطع ید کی یہ حکمت اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا فرمائی۔ ------------------------------