سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
یَاذَاالْجَلَالِ وَالْاِ کْرَامِ کا معنیٰ یَاذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ کا معنیٰ ہے یَا صَاحِبَ الْاِسْتِغْنَاءِالتَّامِّ ویَاصَاحِبَ الْفَیْضِ الْعَام ِ ؎ مجلس بعد مغرب درخانقاہاللہ تعالیٰ کی اشدّ محبت ارشاد فرمایا کہ کان پور میں مجھ سے مفتی منظور صاحب نے جو کہ میرے دوست ہیں،سوال کیا کہ اگر تاجر تجارت میں دل نہ لگائے تو تجارت کیسے چلے گی؟ اگر کسان کھیتی باڑی میں دل نہ لگائے تو کھیتی کیسے ہوگی، تو پھر اللہ تعالیٰ کی محبت اور ان کی محبت کو کیسے جمع کیا جاسکتا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ یہ غلط ہے کہ دنیا کو لات مارو بلکہ سب سے محبت کرو، لیکن اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ محبت کرو۔ مال سے محبت ہونا انسان کی فطرت ہے، جیسے قرآنِ مجید میں ہے: وَ اِنَّہٗ لِحُبِّ الۡخَیۡرِ لَشَدِیۡدٌ ؎ کہ انسان مال کی شدید محبت رکھتا ہے۔اور اللہ تعالیٰ کی محبت کے بارے میں قرآنِ مجید میں ارشاد ہے:وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ کہ ایمان والے اللہ تعالیٰ سے اشدّ محبت کرتے ہیں۔ اسی کو جگر مراد آبادی مرحوم نے بیان کیا ؎ میرا کمالِ عشق تو بس اتنا ہے اے جگر وہ مجھ پہ چھا گئے میں زمانے پہ چھا گیاوَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ۔۔۔جملہ خبریہ لانے کی حکمت ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کی اللہ تعالیٰ کے ساتھ اشد محبت کو جملہ خبریہ سے فرمایا ہے،حکم نہیں فرمایا ، اس لیےکہ جب اسے پہچان لیں ------------------------------