سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
تعالیٰ پر فدا ہو نا ہے تو اخترکے پاس رہو،اگر اللہ تعالیٰ پر فدا نہیں ہونا اور کام چور ہوتو اختر کو چھوڑ دو۔لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُمیں ابتدا سے لےکر انتہا تک تعلیم ہے۔ اور یاد رکھو جس دن دل میں مولیٰ آئے گا تو دیکھ کر ہی پتا لگ جائے گا کہ اس کے دل میں مولیٰ ہے،جس طرح وزیر اعظم ہاؤس کو دیکھ کر پتا چل جاتا ہے کہ اس کے اندر وزیراعظم ہے۔نفس کی موت نفس ہر وقت بُری خواہش کرتا ہے،یہ اس کی فطرت ہے۔ اور دلیل قرآنِ مجید کی آیت ہےاِنَّ النَّفۡسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوۡٓءِاگر مرتا ہے تو تجلیاتِ الٰہیہ سے مرتا ہے،کیوں کہ مالکِ حقیقی کے سامنے کسی کی کیا مجال ہے ؎ جب مہر نمایاں ہوا تو چھپ گئے تارے یہ ہے اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیۡ اگر نفس کا تقاضا ہو اور اس پر عمل نہ کرے تو یہی تقویٰ ہے۔ جس قدر تقاضا سخت ہوگا اس قدر غم زیادہ ہوگا اور اسی قدر نور زیادہ ہوگا، زیادہ غم اٹھانے پر تجلیاتِ متواترہ مسلسلہ وافرہ بازغہ حاصل ہوں گی، لہٰذا ہمت سے کام کرو ؎ ان کا دامن اگرچہ دور سہی ہاتھ اپنا بھی تم دراز کرونشست در رمنا پارک ڈھاکہ اس کے بعد حضرت والا اور احباب ڈھاکہ شہر کی سب سے بڑی تفریحی جگہ رمناپارک تشریف لے گئے۔ احباب کا بہت بڑا قافلہ ساتھ تھا۔تھوڑی چہل قدمی کے بعد ایک خوبصورت گراسی پلاٹ میں حضرت والا کی نشست بنائی گئی، احباب چٹائیوں اور گھاس پر بیٹھ گئے۔قیامت یوم الحساب حضرت والا نے ارشاد فرمایاکہ قیامت کے دن دو طرح کا حساب دینا پڑے گا،