سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اللہ تعالیٰ کی شان محبت کے قابل صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ بیوی جو آج جوان ہے، کل بوڑھی ہوجائے گی پھرمحبت نہیں مروّت رہ جائے گی۔ تو یہ لاشیں محبوب بنانے کے قابل نہیں، بلکہ محبوب بنانے کے قابل تو وہ ذات ہے جس کے بارے میں قرآنِ مجید میں ارشاد ہے: کُلَّ یَوۡمٍ ہُوَ فِیۡ شَاۡنٍ؎ أَیْ فِیْ کُلِّ وَقْتٍ مِّنَ الْاَوْقَاتِ وَفِیْ کُلِّ لَحْظَۃٍ مِّنَ اللَّحْظَاتِ وَفِیْ کُلِّ لَمْحَۃٍ مِّنَ اللَّمْحَاتِ فِیْ شَاْنٍ ؎ یعنی ہر وقت اور ہر لحظہاورہر لمحہ نئی شان میں ہوتے ہیں،اس لیے ہر وقت ان کے عاشقوں کی بھی نئی شان ہوتی ہے۔ تو جو محبوب نئی شان والا ہوتو اس کی محبت بھی نئی شان والی ہوتی ہے، تو ایسی ذات محبت کے قابل ہے جہاں خزاں کا گزر نہ ہو، بلکہ وہ خود خالقِ خزاں ہو۔باطن کا تزکیہ ارشاد فرمایا کہقرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہےوَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللہِاللہ تعالیٰ نے صحابہ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا فضل اور رحمت شاملِ حال نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی پاک نہیں ہوسکتا تھا ،لیکن اللہ جسے چاہتے ہیں پاک فرماتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہدایت کا دروازہ ہیں،لیکن ہدایت دینے والے اللہ ہیں۔ ابوطالب کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت تھی، لیکن یہ محبت طبعی تھی اس لیے نفع نہیں پہنچا،لہٰذا شیخ سے محبت من حیث الشیخ کرو تو نفع ہوگا۔ اگر ابّا یادادا یا چچا سمجھ کر محبت کی تو نفع نہ ہوگا۔ ------------------------------