سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
منعقد ہوا تھا،جس کی آخری نشست اتوار والے دن تھی اور حضرت والا کی مجلس کا وقت اتوار کی فجر کے بعد طے ہوا تھا۔ حضرت والا نے احباب کو خاص طور پر شرکت کا پابند فرمایا تھا۔زیادہ تر احباب فجر سے قبل ہی خانقاہ گلشن اقبال پہنچ گئے تھے۔ فجر کی نماز کے بعد حضرت والا ایک بڑے قافلے کی شکل میں جلسہ گاہ تشریف لے گئے۔ حضرت والا نے باوجود علالت کے تقریباً سوا گھنٹہ بیان فرمایا ،جس کا خلاصہ پیش خدمت ہے:سورۂ بقرہ کی آخری آیت کی تفسیر حضرت والا نے فرمایا کہ روح المعانی سے اس آیت کی تفسیر پیش کرتا ہوں: وَاعْفُ عَنَّا، أَیْ اُمْحُ اٰثَارَ ذُنُوْبِنَا بِتَرْکِ الْعُقُوْبَۃِ ہمارے گناہوں کومٹادے اور سزا نہ دے حضرت والا نے فرمایا کہ اس میں راز چھپا ہوا ہے کہ اے بندے اگر تم گناہ گار ہوتو کیوں نہیں کہتےوَاعْفُ عَنَّایہگناہوں کے زہر کا تریاق ہے ۔ وَاغْفِرْلَنَا،أَیْ بِاِظْھَارِالْجَمِیْلِ وَسِتْرِ الْقَبِیْحِ؎ وَارْحَمْنَا أَیْ تَفَضَّلْ عَلَیْنَا بِفُنُوْنِ الْاۤ لَاءِ مَعَ اسْتِحْقَاقِنَا بِاَفَانِیْنِ الْعِقَابِ؎ اور ہم پر فضل فرمادے طرح طرح کی نعمتوں کے ساتھ، باوجود یہکہ ہم مستحق ہیں طرح طرح کے عذابوں کے ۔ حضرت نے فرمایا کہ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کی کیا بلاغت ہے کہ’’ فن‘‘ کی جمع ’’فنون‘‘ اور فنون کی جمع ’’افانین‘‘ لائے ہیں۔ اَنْتَ مَوْلَانَا، أَیْ اَنْتَ سَیِّدُنَا وَمَالِکُنَا وَمُتَوَلِّیْ اُمُوْرِنَا؎ حضرت نے فرمایا کہ پہلے ہم گناہوں کے اندھیروں میں تھے اور پردے میں تھے، اس ------------------------------