سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
مجلس کے بعض حصوں پر دھوپ آنے لگی تو حضرت والادامت برکاتہم نے احباب کو دیکھا کہ دھوپ میں بھی مست بیٹھے ہیں اور بگوشِ دل حضرت والادامت برکاتہم کے ارشادات سن رہے ہیں،تو حضرت والادامت برکاتہم نے انہیں دیکھ کر فرمایا: خالقِ سایہ کی وجہ سے دھوپ میں بھی سائے کا مزہ ہے، اللہ تعالیٰ وہ ذات ہے کہ جب بھی ان کا اسم لیں تو مسمیٰ وہیں موجود ہے۔ پھر ایک ساتھی کو تنبیہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ مرکز ِ نظر شیخ کو بناؤ،ادھر اُدھر نہ دیکھو۔عاشقوں کی جماعت ارشاد فرمایا کہ ایک طبقہ ایسا ہونا چاہے جن کا کام نشرمحبتِ الٰہیہ ہو، وہ نہ تو کسی مدرسے کے مہتمم ہوں اور نہ کسی مسجد کے امام ہوں اور نہ کوئی اور انتظامی ذمہ داری ہو۔ پھر مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ شعر پڑھا ؎ از کرم از عشق معزولم مکن جز بذکر خویش مشغولم مکن اے اللہ تعالیٰ! اپنے کرم سے اپنے عشق و محبت سے معزول نہ کرنا، سوائے اپنی یاد کے کسی چیز میں مشغول نہ کرنا ۔ اس میں حقوق العباد داخل ہیں،کیوں کہان کو پورا کرنا بھی ان ہی کی یادکا حصہ ہے۔پھر ارشاد فرمایا کہ امام محمدرحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس کو اللہ تعالیٰاپنے دین کی خدمت میں قبول فرماتے ہیں، اسے مٹی کے کھلونوں میں مشغولنہیں ہونے دیتے ۔حسنِ حلال کا اثر ارشاد فرمایا کہ میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مولوی صاحب کا قصہ سنایا کہ ان مولوی صاحب کی ایک بہت زیادہ حسین لڑکی سے شادی ہو گئی۔ وہ مولوی صاحب اس کے حسن میں ایسے گرفتار ہوئے کہ